1- دونوں ہتھیلیاں انگلیوں کے ساتھ سر کے اوپر شروع میں رکھ کر گدی کی طرف کھینچ کر لے جائے اس طور پر کہ پورے سر پر ہاتھ پھیرا جائے پھر ہاتھ اٹھائے بغیر انگلی اور انگوٹھے سے دونوں کانوں کا مسح کرے۔یہی طریقہ زیادہ صحیح ہے۔ ہاتھ اٹھ گئے اور عمامہ وغیرہ پر پھیر لیے تو اب پانی مستعمل ہوگیا لہذا نیا پانی لینا ہوگا۔
2- دونوں شھادت کی انگلیاں اور دونوں انگوٹھے سر کے مسح سے جدا کرکے (تاکہ مستعمل نا ہوں) ان سے کانوں کا مسح کرے۔ صاحبِ فتح قدیر نے فرمایا اس کا سنت سے کوئی ثبوت نہیں ہے، پہلا طریقہ ہی صحیح ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 121)
قَالَ الزَّيْلَعِيُّ وَتَكَلَّمُوا فِي كَيْفِيَّةِ الْمَسْحِ. وَالْأَظْهَرُ أَنْ يَضَعَ كَفَّيْهِ وَأَصَابِعَهُ عَلَى مُقَدَّمِ رَأْسِهِ وَيَمُدَّهُمَا إلَى الْقَفَا عَلَى وَجْهٍ يَسْتَوْعِبُ جَمِيعَ الرَّأْسِ ثُمَّ يَمْسَحُ أُذُنَيْهِ بِأُصْبُعَيْهِ. اهـ. وَمَا قِيلَ مِنْ أَنَّهُ يُجَافِي الْمُسَبِّحَتَيْنِ وَالْإِبْهَامَيْنِ لِيَمْسَحَ بِهِمَا الْأُذُنَيْنِ وَالْكَفَّيْنِ لِيَمْسَحَ بِهِمَا جَانِبَيْ الرَّأْسِ خَشْيَةَ الِاسْتِعْمَالِ، فَقَالَ فِي الْفَتْحِ: لَا أَصْلَ لَهُ فِي السُّنَّةِ؛ لِأَنَّ الِاسْتِعْمَالَ لَا يَثْبُتُ قَبْلَ الِانْفِصَالِ، وَالْأُذُنَانِ مِنْ الرَّأْسِ.
سرکامسح تین بار الگ الگ پانی سے کرنا
بعض کے نزدیک مکروہ ہے، بعض کے نزدیک بدعت ہے اور بعض کے نزدیک لا باس به۔ لیکن شرح منیہ میں مکروہ قرار دیا ہے یہی اصح ہے۔
کانوں کے مسح کےلیے نیاپانی لینا
دونوں کانوں کا سر کےمسح کے ساتھ مسح کرناچاہیے۔ سر کے بچے ہوئے پانی سے کانوں کامسح سنت ہے جب کہ نیا پانی لینا خلافِ سنت ہے۔