فتویٰ نمبر:459
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے متعلق کہ موبائل کمپنیوں نے جو اکاؤنٹ کھلوائے ہیں اس میں رقم رکھوانا کیسا ہے اور اس رقم کے بدلے روزانہ فری منٹس اور میسیجز کا استعمال کیسا ہے جیسے کہ ٹیلی نار اکاؤنٹ میں 2000 تک رقم موجود ہو تو آپ کو روزانہ 40 منٹس اور 60 میسیجز ملتے ہیں اس کا کیا حکم ہے؟
اَلْجَواب حَامِدَاوَّمُصَلِّیا
ایسا اکاؤنٹ کھلوانا فی نفسہ جائز ہے لیکن اس صورت میں اکاؤنٹ میں موجود رقم کمپنی کے پاس بطور قرض ہوتی ہے قرض پر ملنے والا مشروط منافع) منٹس، ایس ایم ایس سود ہے.
اس لیے ان سہولیات کا استعمال ناجائز ہے.
بہتر ہے کہ ایسے اکاؤنٹس کھلوانے سے پرہیز کیا جائے
المشکوة:٧٢/٣
وعن أنس قال:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:إذا اقرض أحدكم قرضاً فاهدى إليه اؤ حمله على الدابه فلا يركبه ولا يقبلها إلا أن يكون جرى بينه وبينه قبل ذلك رواه ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان
إعلاء السنن:٥٤٨/١٣
وقال الحنيفه: يبطل الشرط لكونه منافيا للعقد، ويبقى القرض صحيحاً
فی رد المختار:١٧٤/٤
” (قولہ کل قرض جر نفعا حرام) ای اذا کان مشروطا ً کما علم مما نقلہ عن البحر عن الخلاصہ، وفی الذخیرۃ وان لم یکن النفع مشروطا فی القرض فعلی قول الکر خی لا باس بہ” )
الشامية:١٦٦/٥
إذا كان مشروطا كما علم ممن نقدر عن البحرز عن الخلاصة و في الذخيرة و إن لم يكن النفع مشروطا في الفرض فعلى قول الكرخي لا بأس به
فقط والله اعلم بالصواب
عائشة وقار ابراهيم
دارالافتاء جامعة السعيد
نرسري كراتشي
٢٢جمادىالاولیٰ ١٤۳۸
٢١ فرورى٢٠١٧