نماز کے لیے فرض اور طواف کے لیے طہارت واجب ہےجبکہ 33 سے زیادہ مقامات پر مندوب ہے۔جھوٹ،غیبت اور کسی بھی گناہ کے سرزد ہونے کے بعد وضومستحب ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 89)
وَمَنْدُوبٌ فِي نَيِّفٍ وَثَلَاثِينَ مَوْضِعًا ذَكَرْتهَا فِي الْخَزَائِنِ: مِنْهَا بَعْدَ كَذِبٍ وَغِيبَةٍ وَقَهْقَهَةٍ وَشِعْرٍ وَأَكْلِ جَزُورٍ وَبَعْدَ كُلِّ خَطِيئَةٍ، وَلِلْخُرُوجِ مِنْ خِلَافِ الْعُلَمَاءِ.
قرآن شریف کو ہاتھ لگانے کے لیے طہارت کوبعض علمانے واجب کہا ہے؛کیونکہ مس مصحف کے لیے وضوفرضِ عملی ہےفرض قطعی نہیں؛کیونکہ لا یمسه الا المطهرون کی تفسیر میں اختلاف ہے لہذا وہ فرض قطعی سے نکل کر فرض عملی بن گیا ہے۔ اختلاف العلماء یورث التخفیفلہذا مسِ مصحف کےوضو کا منکر کافر نہیں ہوگا مگر فاسق ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 89)
يَعْنِي أَنَّهُ قِيلَ بِأَنَّهَا وَاجِبَةٌ لِمَسِّ الْمُصْحَفِ لَا فَرْضٌ لِلِاخْتِلَافِ فِي تَفْسِيرِ الْآيَةِ، فَلَمْ تَكُنْ قَطْعِيَّةَ الدَّلَالَةِ حَتَّى تُثْبِتَ الْفَرْضِيَّةَ؛ لِأَنَّ قَوْله تَعَالَى – {لا يَمَسُّهُ إِلا الْمُطَهَّرُونَ} [الواقعة: 79]- قِيلَ إنَّهُ صِفَةٌ لِكِتَابٍ مَكْنُونٍ وَهُوَ اللَّوْحُ، وَقِيلَ صِفَةٌ لِقُرْآنٍ كَرِيمٍ وَهُوَ الْمُصْحَفُ. فَعَلَى الْأَوَّلِ الْمُرَادُ مِنْ الْمُطَهَّرِينَ الْمَلَائِكَةُ الْمُقَرَّبُونَ؛ لِأَنَّهُمْ مُطَهَّرُونَ عَنْ أَدْنَاسِ الذُّنُوبِ: أَيْ لَا يَطَّلِعُ عَلَيْهِ سِوَاهُمْ. وَعَلَى الثَّانِي الْمُرَادُ مِنْهُمْ النَّاسُ الْمُطَهَّرُونَ مِنْ الْأَحْدَاثِ وَعَلَيْهِ أَكْثَرُ الْمُفَسِّرِينَ، وَيُؤَيِّدُهُ أَنَّ فِيهِ حَمْلَ الْمَسِّ عَلَى حَقِيقَتِهِ وَالْأَصْلُ فِي الْكَلَامِ الْحَقِيقَةُ