فتویٰ نمبر:4079
سوال:السلام علیکم! ایک لڑکی کی چند سال قبل شادی ہوئی. وہ اپنے شوہر کی طرف سے جنسی زیادتی کا شکار تھی. تین سال کی مدت میں، اس کے شوہر نے اسے الگ الگ مواقع پر طلاق کے الفاظ کہے . ہر طلاق کے بعد، اس نے اپنے رویے کے لئے معذرت کی. اب، تیسری طلاق کے بعد، اس نے ایسا ہی کیا، لیکن لڑکی مطمئن نہیں ہے کیونکہ اس معاملے کے بارے میں اس کو کچھ علم ہے. وہ اپنے والدین کے گھر واپس آ گئ، اور شوہر سے اس معاملے کو واضح کرنے کے لئے کہا. اب، اس کا شوہر کسی قسم کی بھی طلاق سے انکار کر رہا ہے اور قرآن کریم پر بھی قسم کھاتا ہے کہ اس نے طلاق نہیں دی، لیکن لڑکی اس کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اسے فتوی چاہے کہ اب وہ اپنے شوہر کے ساتھ رہ سکتی ہے یا نہیں. مسئلہ یہ ہے کہ طلاق کا کوئی ثبوت نہیں ہے. براہ مہربانی یہ بتائیے کہ لڑکی کو اس صورت حال میں کیا کرنا چاہئے ؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ برکاتہٗ
الجواب حامداًو مصلياً
صورت مسئولہ میں شوہر چونکہ طلاق کا حلفیہ منکر ہے اور بیوی کے پاس کوئی شرعی ثبوت بھی نہیں ہے تو بیوی پر طلاق کا حکم نہیں لگایا جا سکتا ۔لیکن چونکہ بیوی نے طلاق کے الفاظ خود اپنے کانوں سے سماعت کیے ہیں اور اس کو اپنے دعویٰ کے پختہ ہونے کا یقین ہے تو عورت کے لیے شوہر کو اپنے اوپر قدرت دینا جائز نہیں ہے بلکہ جس طرح بھی ممکن ہو خلع وغیرہ کے ذریعے شوہر سے چھٹکارا حاصل کر کے عزت اور پاک دامنی کی زندگی گزارے۔(کتاب النوازل : ۱۴۸/۹)
عدالتی خلع بھی اس صورت میں موثر سمجھا جائے گا۔
عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: البینۃ علی المدعي والیمین علی من أنکر۔ (سنن الترمذي : ۲۴۹/۱، رقم: ۱۳۵۶)
والمرأۃ کالقاضي إذا سمعتہ أو أخبرہا عدل لایحل لہا تمکینہ، والفتوی علی أنہ لیس لہا قتلہ ولاتقتل نفسہا؛ بل تفدي نفسہا بمال الخ،
وفي البزازیۃ عن الأوزجندي: أنہا ترفع الأمر للقاضي، فإن حلف ولا بینۃ لہا فالإثم علیہ۔ (شامي ۴۶۳/۴، زکریا)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:۲۳جمادی الثانیہ 1۴۴۰ھ
عیسوی تاریخ:28فروری 2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: