کمپنی یا ادارہ محض لوگوں کا ایک جھمگٹا نہیں ہوتا، بلکہ یہ منظم انداز میں کسی خاص مقصد کے تحت وجود میں آتا ہے۔ ادارے کے تین بنیادی حصے ہوتے ہیں : افراد، اہداف اور مخصوص ساخت ۔ نیز اس کے پاس تین قسم کے وسائل بھی ہوتے ہیں :انسانی وسائل ، مالی وسائل اور تکنیکی وسائل، ان میں سے زیادہ اہمیت انسانی وسائل کو حاصل ہے، لیکن ان سے بھر پور فائدہ اٹھانا تب ہی ممکن ہے جب اس کو منظم کرنا ہیومین ریسوریس منیجمنٹ کہلاتا ہے جس کو مختصراً HRM بھی کہتے ہیں ۔
HRM کی ذمہ داری ہے کہ وہ کمپنی میں اچھے اور قابل لوگ لے کر آئے ۔ ان کی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو ابھارے ۔ ان میں اجافہ کرے۔ ان کے معاوضے کا انتظام کرے اور پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرے ۔
اسلام اور ہیومن ریسوریس منیجمنٹ کا آپس میں گہرا تعلق ہے ۔ HRM میں ساری توجہ لوگوں ، ان کی کارکردگی اور ان کے انتخاب پر ہوتی ہے۔ اسی طرح قرآن پاک کا موضوع بھی انسان ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرنا قرآن پاک کا مرکزی خیال ہے۔ انتظام وانصرام اسلامی تعلیمات کا ایک ناگزیر حصہ ہے۔ انتظامی مراحل کے بارے میں اسلام نے واضح اصول دیے ہیں۔ آئیے ! ذیل میں اس کا مختصر جائزہ لیتے ہیں :
ملازمین کا انتخاب Selection & Recruitment )
ملازمین کا چناؤ کسی کمپنی یاادارے میں ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے ۔ چناؤ صحیح نہ ہو تو اہداف کا حصول مشکل بلکہ ناممکن ہوجاتا ہے۔ انتخاب اور چناؤ میں اسلام صرف اور صرف میرٹ پر زور دیتا ہے۔ کسی جاب کے لیے امیدوار کے اندر چار صفات ضرور ہونی چاہییں :
جسمانی اعتبار سے قوی اور تندرست ہو۔
امانت دار ، اچھے کردار کا حامل ہو۔
حفاظت بھی کرسکتا ہو۔
متعلقہ علم بھی رکھتا ہو ۔
انصاف اور مساوات کے لیے ضروری ہے کہ ملازمین کی کارکردگی کو وقتا فوقتا ً جانچا جائے ۔ یہ دو وجہوں سے ضروری ہے : ایک یہ کہ وہ رغبت سے بہتر انداز تسلسل کے ساتھ اپنی کارکردگی جاری رکھیں اور اس میں مزید بہتری لانے کی کوشش کریں ۔ دوسار پتا چلے کہ کون کتنی جان کھپا ر ہا ہے اور کس کے کام کی اہمیت زیادہ ہے ؟ اور پھر ان معلومات کے نتیجے میں حسن کارکردگی کی بنیاد پر معاوضے اور ترقیاں دی جائیں ، قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ” بے شک اللہ مخلصین کا اجر ضائع نہیں کرتے ۔” ( التوبہ : 120)
تعلیم وتربیت (Education & Training )
تعلیم وتربیت کے ذریعے انسان کے اندر پوشیدہ صلاحیتیں ابھرتی ہیں، جن کی بدولت وہ مزید کار آمد بنتا ہے اور اہداف کے حصول کو ممکن بناتا ہے۔ آپ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ بے شک اللہ تعالیٰ کو یہ بات پسند ہے کہ جب تم میں سے کوئی کام کرے تو اس کو خوب تن دہی سے کرے ۔ ( طبرانی) ملازمین کو اپنے کام میں خوب لگاؤ ہونا چاہیے اور اس میں مہارت اور اس پر عبور حاصل ہونا چاہیے ۔
اجرت اور معاوضہ (Compensatuion )
ملازمین کو تنخواہ مناسب ، پوری اور بروقت ملنی چاہیے ۔ حدیث قدسی ہے : قیامت کے دن اس شخص سے لڑوں گا ، جس نے مزدور کو کام پر لگایا ، کام تو پوار کیا لیکن اجرت پوری نہیں دی ۔ ” ( بخاری) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
” مزدور کو اس کی اجرت ، اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے دے دیا کرو۔” ( ابن ماجہ)
صحت اور حفاظت (Health and Safety )
ملازم پر اتنا بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے کہ اس کی طاقت سے باہر ہو۔” اللہ تعالیٰ کسی شخص کو مکلف نہیں بناتا مگر اسی کا وجود جو اس کی طاقت اور اختیار میں ہو ۔” ( البقرۃ :286) ملازمین کے آرام اور صحت کا خصوصی لحاظ رکھنا چاہیے ۔ دوران ملازمت اگر اسے تکلیف پہنچے یا اس کی موت واقع ہوجائے تو اس کا اور اس کے گھر والوں کا خوب تعاون کرنا چاہیے ۔ کمپنیوں میں حفاظت کا ایسا انتظام ہو کہ حادثے کے وقت جانوں کی ضیاع سے بچاؤ ممکن ہو۔
ملازمین جب کمپنی کے سفر ہوں ۔۔۔
خوش اور مطمئن ملازمین کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ وہ جہاں بھی جاتے ہیں ، اپنی کمپنی کی تعریف کرتے اور ساکھ بناتے ہیں۔ یہ کام کسی بھی کمپنی کے لیے اضافی فائدہ ہے، جہاں کمپنیاں اپنی ساکھ اور مارکیٹنگ کے لیے لاکھوں روپے خرچ کرتی ہیں ، اگر وہ اپنے ملازمین پر بھی سرمایہ کاری کریں ، تو کم خرچ میں یہ فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ ایسے ملازمین کمپنی کے لیے مفید قدم اٹھانے کو ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ اس کے برعکس ناخوش ملازمین آپ کی کمپنی کے ملازمین ہو کر بھی آپ کے نہیں ہوتے ۔ وہ آپ کے لیے سود مند نہیں ہوسکتے ۔ وہ کسی مجبوری کی جہ سے آپ کے پاس ٹھہرے ہوئے ہوتے ہیں۔ ایک خوش اور مطمئن ملازم کس طرح آپ کو کامیاب بناتا ہے ؟ ملاحظہ کیجئے !
شئیر ہولڈر کا اعتماد
جب کمپنی ملازمین کے ساتھ بہتر رویہ رکھتی ہے ، تو شئیر ہولڈر اس کمپنی میں بڑھ چڑھ کر سرمایہ کاری کرتے ہیں، اگر چہ حالات کیسے بھی ہوں
ترقی کا سفر
٭جب ملازمین دلجمعی اور تن دہی سے کام کرتے ہیں تو کمپنی مارکیٹ میں مسلسل ترقی کرتی رہتی ہے ۔
٭جب ملازمین ذوقاور شوق سے کام کریں گے تو گاہکوں کا اطمینان 12 فیصد بڑھے گا ، جس سے آمدنی میں اضافہ ہوگا۔
٭جب ملازمین کے کام میں انہماک کو بڑھانے کے لیے 10 فیصد سرمایہ کاری کی جاتی ہے تو سالانہ منافع 2400 ڈالر فی ملازم کے اعتبار سے بڑھ جاتا ہے
٭ خوشی سے کام کرنے والے ملازمین کی پیداواری صلاحیت 38 فیصد سے زیادہ ہوجاتی ہے ۔
باہمی رابطہ
٭ جب کمپنی چیئرمین ملازمین کے ساتھ گھل مل کر رہتا ، ان کے ساتھ ایک مضبوط تعلق قائم رکھتا اور بہتر کارکردگی پر شاباش اور انعام دیتا ، اس سے ملازمین مزید محنت اور دلجمعی سے کام کرتے ہیں۔ ۔ جس سے کمپنی کی مقبولیت مارکیٹ میں بڑھتی ہے۔
٭ جب کمپنی میں ملازمین کے باہمی تعلقات خوشگوار ہوں تو 29.5 فیصد مارکیٹ ویلیو بڑھ جاتی ہے ۔
٭ ملازمین زیادہ تنخواہ کے بجائے عزت ، احترام اور اہمیت دیے جانے کی وجہ سے متحرک (Motivate ) ہوتے ہیں ۔
٭ جب منیجر ز ملازمین کی حوصلہ افزائی کے لیے پروگرام منعقد کرواتے ہیں تو اس سے ملازمین کی دلجمعی اور تن دہی میں اضافہ ہوتا ہے اور ملازمین بھی خوش اور مطمئن رہتے ہیں