فتویٰ نمبر:4084
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
کیا شیعہ کی مجالس اور قرآن خوانی میں جاسکتے ہیں؟
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
جو مجالس غیر شرعی امور پر مشتمل ہوں وہ دینی ہوں یا دنیوی ان میں شرکت پسندیدہ نہیں،اور جب بات ہو دینی حمیت اور غیرت کی تو اور بھی محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔انسان کی نشست و برخاست اسکے دلی لگاؤ کی بنیاد پر ہی ہوا کرتی ہے،شیعہ حضرات میں جو غالی اور شدت پسند ہیں انکے کفریہ عقائد پوشیدہ نہیں،اور جو غالی نہیں وہ بھی فسق و فجور کی حد میں تو داخل ہیں ہی،لہذا عام حالات میں ان کی مجالس میں شرکت بھی درست نہیں۔
🔅قال اللّٰہ تعالیٰ: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَکُمْ ہُزُوًْا وَلَعِبًا مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَالْکُفَّارَ اَوْلِیَآئَ، وَاتَّقُوْا اللّٰہَ اِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ} [المائدۃ، جزء آیت: ۵۷]
🔅ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَلَا تَرْكَنُوْآ اِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوْا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ اَوْلِيَآءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ﴾ [هود: 113]
🔅نیز حدیث شریف میں وارد ہے:
عن عبدالله بن عمر:] مَن تَشبَّهَ بقَومٍ فهو منهم.
أبو داود (٢٧٥ هـ)، سنن أبي داود ٤٠٣١ ۔
ْو اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:19رجب 1440ھ
عیسوی تاریخ:26 مارچ
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: