شیعہ کے بچوں کو قرآن پڑھانا اور ان کا ہدیہ وغیرہ استعمال کرنا

سوال : شیعہ کے بچوں کو قرآن پڑھانا کیسا ہے؟ جب وہ کپڑے اور چاکلیٹ وغیرہ تحفہ میں دیں تو اس کا استعمال کرنا کیسا ہے؟

الجواب باسم ملھم الصواب

دونوں سوالات کے جوابات بالترتیب ملاحظہ ہو:

1.اگر شیعہ حضرات کے مذموم ارادے نہ ہوں اور اصلاح کی غرض سے ان کے بچوں کو قرآن پڑھایا جائے تو پھر قرآن پڑھانا جائز ہے۔

2. اگر اہل تشیع کا تحفہ قبول کرنے سے دین کی بے توقیری نہ ہو یا آئندہ اس تحفے کی وجہ سے کسی قسم کا دینی نقصان نہ ہو، نیز جو چیز ہدیہ میں دی گئی ہو وہ بذات خود جائز وحلال ہو تو پھر ہدیہ قبول کرنا درست ہے۔

===================================

حوالہ جات :

1 : وَاِنْ اَحَدٌ مِّنَ المُشرِکِینَ استَجَارَکَ فَاَجِرہُ حَتَّى یَسمَعَ کَلَامَ الّٰلہِ ثُمَّ اَبلِغہُ مَأمَنَہُ ذَلِكَ بِأَنَّهُمُ قَومٌ لاَّیَعلَمُونَ ۰

( سورۃ توبہ : 6/9 )

ترجمہ : اگر مشرکوں میں سے کوئی بھی آپ سے پناہ کا خواست گار ہو تو اسے پناہ دے دیں ، تاکہ وہ اللہ کا کلام سنیں، پھر آپ اسے اس کی جایے امن تک پہنچا دیں۔ یہ اس لیے کہ وہ لوگ ( حق کا ) علم نہیں رکھتے۔

2 : ویمنع النصرانی من مسّہ، وجوزہ محمد اذا اغتسل، ولا بأس بتعلیمہ القرآن والفقہ عسیٰ یھتدیٰ ۰

( الدر المختار : 1/177 )

3 : ” و فی الذخیرۃ : اذا قال الکافر من اھل الحرب او من اھل الذمۃ ، علمنی القرآن فلا بأس بان یعلمہ ویفقھہ فی الدین، قال القاضی علی السغدی : الا انہ لا یمس المصحف، فان اغتسل ثم مسہ فلا بأس بہ “

( البحر الرائق شرح کنز الدقائق : 8 /131 )

واللہ اعلم بالصواب

14 دسمبر 2021

9 جمادی الاولی 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں