تحریر
بشری حفیظ الدین لاہور!
آج میں ایک بہت ہی اہم موضوع پر آپ کے ساتھ اپنے دل کی کچھ باتیں شئر کرنا چاہتی ہوں شاید کہ میرے احساس دلانے پر کسی کے دل میں احساس بیدار ہوجائے.
مجھے بہت زیادہ شکایت ہے اپنے معاشرے سے کہ وہ دین سیکھنے اور سکھانے والوں کا پورا حق نہیں ادا کرتے.
مجھے شکایت ہے کہ ہمارے معاشرے میں عصری تعلیم کی دینی تعلیم سے زیادہ اہمیت ہے.
جب اللہ اس کے رسول نے “بہترین انسان قرآن پڑھنے پڑھانے والے” کو قرار دے دیا تو کیوں وہ ہمارے معاشرے میں کم حیثیت شمار کئے جارہے ہیں؟
کیوں انکے وقت کا معاوضہ عصری تعلیم کے مقابلے میں کم تر ہے؟
کیوں آخر کیوں؟
جب اللہ اور اس کے رسول نے اس تعلیم کو سب سے افضل قرار دے دیا تو ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ہم انکو سب سے زیادہ عزت دیتے. سب سے زیادہ انکا خیال رکھتے. سب سے زیادہ انکو انکے وقت کا معاوضہ دیتے.
مگر افسوس کہ ہم اپنے بچے کے سکول کی تو بارہ سے پندرہ ہزار فیس دے دیتے ہیں مگر مدرسے میں مفت پڑھوانے کی خواہش رکھتے ہیں.
ہم ٹیوشن پڑھانے والے سر کو ایک بچے کے ایک مضمون کے پانچ سے دس ہزار دے دیتے ہیں مگر قاری صاحب کو ہزار پندرہ سو پہ ٹرخادیتے ہیں.
کیا پانچ وقت کی نماز پڑھانے والا اس بات کا مستحق ہے کہ اسکو اس کے وقت کی پابندی کا کم سے کم سات سے دس ہزار معاوضہ دیا جائے؟
کیا آپ ماہ وسال اس بات کی پابندی کر سکتے ہیں کہ آپ جہاں کہیں بھی ہوں لیکن صرف نماز پڑھنے کے لئے پانچ وقت اپنے گھر کی مسجد پہنچیں؟
نہیں نا, ہمیں جہاں سھولت ہوگی ہم وہیں پر نماز کا وقت آنے پر نماز ادا کرلینگے. پہر کیوں انکی قربانی ہمیں نظر نہیں آتی???
کیا ہم صبح صبح نیند سے بیدار ہوکر ایک وقت مقرر پر آذان دینے کے لئے مسجد پہنچ سکتے ہیں ؟
وہ بھی ہر روز بلا ناغہ؟
کیا ہم پر مؤذن کا یہ احسان نہیں کہ پانچ وقت ہمیں نماز کاوقت داخل ہوجانے پر نماز جیسے فرض کی یاد دہانی کرواتا ہے؟
پھر کیوں اسکو اس پابندی اور قربانی کا سب سے کم معاوضہ دیا جاتا ہے؟
کیا دین قرآن نماز پڑھانے والے انسان نہیں؟ کیا انکی ضرورتیں گھر بار نہیں؟ کیا انکا یہ قصور ہے کہ انہوں نے دین، قرآن، نماز پڑھانا سیکھا اور اب ہمیں اور ہمارے بچوں کو پڑھارہے ہیں؟
کیوں آخر کیوں؟
کیا اس مہنگائی کے دور میں ان کی جتنی آمدن میں آپ گزارا کر سکتے ہیں؟
ہمارے نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مفھوم ہے کہ “مسلمان جسد واحد کی طرح ہیں” تو پہر کیوں ہمیں اپنے ان دینی بھائیوں کا احساس نہیں؟
کیوں ہم انکو انکے وقت کا جائز معاوضہ نہیں دیتے؟
واضح ہو کہ یہ حضرات جو اپنا وقت ہمیں دیتے ہیں اور ہماری وجہ سے وقت کے پابند ہوتے ہیں کہ جو وقت انہوں نے ہم سے طے کیا ہے وہ وقت صرف انہوں نے ہمیں ہی دینا ہے. اس وقت میں وہ اپنا ذاتی کوئی کام نہیں کر سکتے، کہیں آجا نہیں سکتے اس لئے اس وقت کا اور اس وقت کی پابندی کا وہ معاوضہ لیتے ہیں جو انکا جائز اور شرعی حق ہے.
اور ہمارا فرض ہے کہ ہم انکو انکا جائز حق دیں جیسا کہ ہم عصری تعلیم دینے والوں کو انکی تعلیمی قابلیت کے موافق معاوضہ دیتے ہیں.
اور ان حضرات کی قابلیت تو دین میں سب سے افضل قرار دے دی گئی ہے.
پہر کیوں ہم اس آسمانی حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے؟
یاد رہے کہ ہم قرآن پاک پڑھانے اور نماز پڑھانے کا معاوضہ کبھی دے بھی نہیں سکتے وہ تو صرف اللہ کا ہی کام ہے. بندہ بشر کی کیا اوقات ہے. مگر جتنی اللہ نے ہمیں استطاعت دے رکھی ہے اس کے بقدر ہمیں اپنا فرض نبھانا ضروری ہے.
ورنہ روز محشر اللہ کے ہاں اس ناانصافی اور دین پڑھانے والوں کے ساتھ زیادتی پر ہم جوابدہ ہونگے.
اللہ ہم سب کو دین پڑھانے والوں اور دین کا کام کرنے والوں کی صحیح معنوں میں قدر کرنے والا بنادے .
آمین یا رب العلمین.