دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:147
سوال: السلام علیکم
ایک مسئلہ پوچھنا تھا کہ اگر کسی خاتون کو بار بار پیشاب کے قطرے نکل جاتے ہوں اور نماز پڑھتے ہوئے یہ کیفیت زیادہ ہوتی ہے علاج کروایا ہے تو اب صرف اتنا ہوتا ہے کہ ڈراپ سا فیل ہوتا ہے بار بار واش روم اور وضو کرنا پڑتا ہے.. اب مسئلہ یہ ہے کہ عمرے پہ جانا ہے لیکن انھیں سمجھ نہیں آرہا کہ اس حالت میں عمرہ کیسے ہو کیا وہ منع کردیں جانے سے یا کوئی طریقہ ہے کہ وہ بھی یہ سعادت حاصل کرلیں؟
الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
واضح رہے کہ صرف شک سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ شک کی طرف توجہ نہ دیا کریں ۔ جب قطرہ نکلنے کا یقین یا غالب گمان ہو تب وضو ٹوٹے گا۔ اس لیے یہ خاتون سوال میں مذکور عذر کی حالت میں عمرے کی سعادت حاصل کرسکتی ہیں، اس کاطریقہ یہ ہے اگر طہارت کے ساتھ ان کے لیے طواف کرنا ناممکن ہومثلا: قطروں کی واقعی شکایت کی وجہ سے بار بار اسی طواف کے لیے حرم کی بھیڑ میں وضو کرنے کی مشقت اٹھانی پڑے گی ،تو اس صورت میں ایسے معذور کے لیے جو نماز کے حق میں تو معذور نہیں لیکن پاکی کی حالت میں طواف کرنے کے حق میں معذور ہو تو دارالعلوم کراچی کے فتوے کے مطابق ان کے لیے عذر کے ساتھ فرض ، واجب طواف کی گنجائش ہے البتہ یہ نفلی طواف سے گریز کریں۔ ان شاءاللہ ! ان کا یہ طواف نقض وضو کے ساتھ ہوجائے گا اور دم بھی واجب نہیں ہوگا ۔
اللہ تعالی ان کی اس تکلیف کو دور کردے اور وہ عمرہ بآسانی ادا کرسکیں۔آمین
المستحاضۃ ومن بہ سلس البول یتوضؤن لوقت کل صلاۃ یصلون بذلک الوضو فی الوقت ماشاؤوا من الفرائض والنوافل۔ ۔ ۔ ویبطل الوضو عند خروج وقت المفروضۃ بالحدث السابق۔ ۔ الخ(فی الھندیۃ۴۱/۱)
(وان استوعب عذرہ تمام وقت صلاۃ مفروضۃ) بان لا یجد فی جمیع وقتھا زمنا یتوضا ویصلی فیہ خالیا عن الحدث (ولو حکما )لان الانقطاع الیسیر ملحق بالعدم ۔ ۔ (وھذا شرط) العذر (فی حق الابتداء وفی) حق البقاء کفی وجودہ فی جزء من الوقت ولو مرۃ (وفی) حق الزوال یشرط( استیعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقیقۃ )۔ ۔ ۔( الدر المختار ۳۰۵/۱)
ولو خرج من الطواف الی تجدید وضوء ثم عاد بنی لو کان ذالک بعد اتیان اکثرہ۔ ۔ ۔ ویستحب الاستیناف فی الطواف اذا کان ذالک قبل اتیان اکثرہ۔ ۔ ۔ وصاحب العذر الدائم اذاطاف اربعۃ اشواط ثم خرج الوقت توضا وبنی ولا شیء علیہ وکذا اذا طاف اقل منھا الا ان الاعادۃ حینئذ افضل۔
(غنیۃ الناسک :قبیل باب السعی بین الصفا والمروۃ ص۶۸)
(مستفاد من فتاوی رحیمیہ ،ج۸ص۹۰، احکام حیض ونفاس واستحاضہ مع حج و عمرہ میں خواتین کے مسائل مخصوصہ ص۹۸)
واللہ اعلم بالصواب
بنت عبد الباطن عفی اللہ عنھا
۱۹جمادی الثانی ۱۴۳۹ھ
۷مارچ۲۰۱۸ع