فتویٰ نمبر:369
سوال: اگرایک شخص کےگھرمیں بظاھرضرورت کاتمام سامان ٹی وی،وسی آروغیرہ موجود ہے مگر ضرورت مند ہے مثلا علاج بچوں کی تعلیم اور شادی وغیرہ کیلئے پیسوں کی ضرورت ہے لیکن شرم کے مارے کھلے عام لوگوں سے نہیں مانگ سکتا کیا ایسے شخص کو زکوۃ دے سکتے ہیں؟
الجواب حامداًومصلّیاً
واضح رہے جو چیزیں انسان کی زندگی کی ضروریات میں داخل ہیں جیسے رہنے کا مکان،پہننےکےکپڑے ،استعمال کےبرتن یافرنیچریا سفر کیلئے ایک سواری ،حفاظت کیلئے ضروری اسلحہ،مطالعہ کی کتابیں وغیرہ تو ان چیزوں کی موجودگی آدمی کو مستحق زکوۃ بننے سے مانع نہیں تاہم ٹی وی،وسی آرضرورت اصلیہ میں داخل نہیں۔
لہذاصورت مسؤلہ میں مذکورہ شخص کے پاس اگر ٹی وی ، وی سی آر ریڈیو وغیرہ دیگر غیر ضروری سامان موجود ہے اور اس کی مالیت بقدرِنصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے بقدر ہے تو اس شخص کو زکوۃ دینا جائز نہیں اور اگر اس غیر ضروری سامان کی مالیت بقدر نصاب نہیں تو ایسے شخص کوزکوۃدینا جائز ہے۔
الفتاوى الهندية – (1 / 188)
(وَمِنْهَا ابْنُ السَّبِيلِ) ، وَهُوَ الْغَرِيبُ الْمُنْقَطِعُ عَنْ مَالِهِ كَذَا فِي الْبَدَائِعِ. جَازَ الْأَخْذُ مِنْ الزَّكَاةِ قَدْرَ حَاجَتِهِ، وَلَمْ يَحِلَّ لَهُ أَنْ يَأْخُذَ أَكْثَرَ مِنْ حَاجَتِهِ وَأُلْحِقَ بِهِ كُلُّ مَنْ هُوَ غَائِبٌ عَنْ مَالِهِ، وَإِنْ كَانَ فِي بَلَدِهِ؛ لِأَنَّ الْحَاجَةَ هِيَ الْمُعْتَبَرَةُ ثُمَّ لَا يَلْزَمُهُ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِمَا فَضَلَ فِي يَدِهِ عِنْدَ قُدْرَتِهِ عَلَى مَالِهِ كَالْفَقِيرِ إذَا اسْتَغْنَى كَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَالِاسْتِقْرَاضُ لِابْنِ السَّبِيلِ خَيْرٌ مِنْ قَبُولِ الصَّدَقَةِ كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ