فتویٰ نمبر:559
سوال:کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ آج کل شادی کےکھانوں پر پابندی لگی ہوئی ہےتوبعض حضرات رشوت دیکرکھاناکھلاتےہیں ،کیایہ کھانا مدعواحباب کیلئے جائزہے؟
(۲) بعض شادیوں میں بینڈ باجےبجائے جاتےہیں ایسےلوگوں کاکھاناحرام ہوجاتاہے؟ کیایہ فعل حرام ہے؟
الجواب حامدا ومصلیا
شادی کی دعوتوں میں مروَّجہ طریقہ پرکھاناکھلاناشرعاًواجب نہیں ہےکہ اسکو رشوت دیکربھی فریضہ سمجھتےہوئےاداکیاجائے،اس لئےاس مقصد کیلئےرشوت دینابہرحال حرام اور موجب وعید ہے (۱)
البتہ یہ کھانا کھاناشرعاًحلال ہےاگرکھلانےوالےکی آمدنی حلال ہو،اس امرسےکھانا کی حلت و حرمت ،جوازوعدم ِجوازمتعلق نہیں ہوتاکیونکہ اس کھانےاور اسکی مجلس میں براہ ِراست رشوت کی عملداری نہیں ہےتاہم اس سےاجتناب بہترہےتاکہ مندوبین آئندہ رشوت دیکرکھلائےجانےکے مذموم عمل کیلئےحوصلہ افزاثابت نہ ہوں
۲) کھانےکی حلت وحرمت کاتعلق کھلانےوالےکی آمدنی وسیلہ معاش اورذریعہ حصول سےہوتاہے اگرکسی شادی میں بینڈباجےہوں اوردعوت کرنےوالےکی آمدنی کاذریعہ حلال ہوتووہ کھاناتوشرعاً حرام نہیں ہوگایعنی کھانےوالےپرشرعاًحرام خوری کاحکم نہیں لاگو ہوگا البتہ ایسی مجالس میں شریک ہونا اورپھراس میں کھاناکھانےکاعمل کرناناجائز ہوگا۔
(۱)الفتاوى الهندية – (5 / 343)
مَنْ دُعِيَ إلَى وَلِيمَةٍ فَوَجَدَ ثَمَّةَ لَعِبًا أَوْ غِنَاءً فَلَا بَأْسَ أَنْ يَقْعُدَ وَيَأْكُلَ، فَإِنْ قَدَرَ عَلَى الْمَنْعِ يَمْنَعُهُمْ، وَإِنْ لَمْ يَقْدِرْ يَصْبِرْ وَهَذَا إذَا لَمْ يَكُنْ مُقْتَدَى بِهِ أَمَّا إذَا كَانَ، وَلَمْ يَقْدِرْ عَلَى مَنْعِهِمْ، فَإِنَّهُ يَخْرُجُ، وَلَا يَقْعُدُ، وَلَوْ كَانَ ذَلِكَ عَلَى الْمَائِدَةِ لَا يَنْبَغِي أَنْ يَقْعُدَ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مُقْتَدًى بِهِ وَهَذَا كُلُّهُ بَعْدَ الْحُضُورِ، وَأَمَّا إذَا عَلِمَ قَبْلَ الْحُضُورِ فَلَا يَحْضُرُ؛ لِأَنَّهُ لَا يَلْزَمُهُ حَقُّ الدَّعْوَةِ بِخِلَافِ مَا إذَا هَجَمَ عَلَيْهِ؛ لِأَنَّهُ قَدْ لَزِمَهُ، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ
الموسوعة الفقهية الكويتية – (5 / 121)
وَإِجَابَةُ طَعَامِ الْوَلِيمَةِ وَاجِبٌ لِمَنْ دُعِيَ إِلَيْهَا إِذَا لَمْ يُخَالِطْهَا حَرَامٌ ، لِقَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْوَلِيمَةِ فَلْيَأْتِهَا.