“شعبان”اسلامی سال کا “آٹھواں مہینہ” ہے- “شعبان” “تشعب” سے ہے- جسکے معنی شاخ در شاخ ہونا ہے-حضرت “انس رضی اللّٰہ عنہ” سے روایت ہے کہ فرمایا:” رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” نےاس ماہ کا نام” شعبان” اس لئے رکھا گیا ہے کہ اس ماہ میں روزہ رکھنے والے کو “شاخ در شاخ”بڑھنے والی خیرو برکت میسر ہوتی ہے حتیٰ کہ وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے-
“شعبان”کے لغوی معنی “جمع کرنا” اور “متفرق کرنا “دونوں آتے ہیں-بزرگوں کا ارشاد ہے کہ” اس مقدس مہینہ میں “خیر کثیر” کا اجتماع ہوتا ہے اس لئے اسے “شعبان”کہا جاتا ہے-
” ماہ شعبان اور رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”
“حبیب اللہ صلی اللہ علیہ وسلم”کا ارشادِ عالی ہے٫”شعبان میرا مہینہ ہے-
“ماہ شعبان”کو”رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے٫اسکے بعد شعبان کے دیگر”فضائل”ذکر کرنے کی حاجت نہیں رہتی٫کیونکہ جو مہینہ “حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم” کا ہوگا وہ “عظمت و بزرگی”
میں بھی غیر معمولی مقام رکھتا ہوگا-
“آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”سے دریافت کیا گیا کہ روزوں میں سے بہتر روزے کون سے ہیں؟”آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” نے فرمایا”شعبان “کے روزے٫”رمضان” کے روزوں کی فضیلت کے لئے- ( مصنف ابن ابی شیبہ)
“حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم” نے فرمایا: شعبان کی بزرگی دوسرے مہینوں پر اسی طرح ہے٫ جس طرح مجھے تمام “نبیوں “پر بزرگی دی گئ تھی-
” حضرت اسامہ بن زید رضی اللّٰہ عنہ” فرماتے ہیں کہ”میں نے”حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم” سے عرض کیا”اے اللّٰہ کے رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم”آپ “شعبان کے مہینہ میں جتنے روزے رکھتے ہیں٫میں نے آپ”صلی اللّٰہ علیہ وسلم”کو کسی اور مہینہ میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھا-“آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم” نے فرمایا” یہ “رجب “اور” رمضان” کے درمیان وہ مہینہ ہے جس سے لوگ غافل ہو جاتے ہیں-“اور اسی مہینہ میں “بارگاہ رب العالمین” میں “اعمال ” لے جائے جاتے ہیں٫تو میں یہ چاہتا ہوں کہ جب میرے” اعمال” لے جائے جائیں تو میں روزے سے ہوں-
“حضرت انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ” سے روایت ہے کہ”رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم’اور “اصحابِ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم”شعبان کا چاند دیکھ کر”قرآن کریم” زیادہ پڑھا کرتے تھے٫اپنے مال کی “زکوٰۃ” بھی نکالا کرتے تھے تاکہ” غریب” اور “مسکین” لوگ فائدہ اٹھا سکیں- کاروباری حضرات بھی اس ماہ میں اپنا “قرض” ادا کر دیا کرتے تھے- اور دوسروں سے جو کچھ “وصول” کرنا ہوتا تھا “وصول “کر لیا کرتے تھے-( یعنی اپنے معاملات صاف کر لیا کرتے تھے) (غنیتہ الطالبین ص356)
جاری ہے
حوالہ: تاریخ کے ساتھ ساتھ
مرسلہ:خولہ بنت سلیمان