1۔ آتش بازی اور بم پھوڑنا صحابہ دشمن عناصر کی ایجاد ہےاور فضول خرچی ، ایذاء رسانی ، عبادت میں مشغول لوگوں کی عبادت میں دخل اندازی ، اور جان ومال کو خطرہ میں ڈالنے جیسے کئی گناہوں کا مجموعہ ہے۔اس سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی دور رکھیں اور قانونی پابندی لگانے کے اقدامات کریں !
2۔اس رات ایصال ثواب کی کوئی خصوصیت ثابت نہیں ۔
3۔اس رات عبادت کا اہتمام نہ صرف جائز بلکہ باعث خیر وبرکت ہےلیکن عبادت کا اہتمام مساجد میں کرنا اور مسجدوں میں اس کے لیے اجتماعات منعقد کرنا یہ سب مسلک حنفی کی رو سے خلاف سنت ہیں ۔ مبارک راتوں میں عبادت کااہتمام اپنے گھروں میں کرنا چاہیے ۔
4۔جماعت سے نوافل پڑھنا فقہ حنفی میں مکروہ ہے ۔ صلوٰۃ التسبیح نفلی نماز ہے ۔ ہر مرد وعورت جب چاہے اکیلے یہ نماز پڑھ سکتا ہے ۔ لیکن اس کی جماعت مکروہ ہے ۔
5۔ فرض نمازوں میں عورتوں کے لیے اپنی جماعت کرنا یا مسجد کی جماعت میں شریک ہونا مکروہ تحریمی اور سخت گناہ ہے ۔ جب فرض نماز کے لیے عورتوں کی جماعت درست نہیں تو صلوٰۃ التسبیح کیسے درست ہوسکتی ہے ۔ یہ کئی گناہوں کا مجموعہ ہے ۔
6۔ خواتین کا قبرستان جانا جائز نہیں۔ علامہ احمد رضا خان بریلوی نے فتاویٰ رضویہ میں عورتوں کے قبرستان اور مزارات جانے کو باعث لعنت قرار دیا ہے ۔
7۔حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی ؒ نے قبروں پر پھول ڈالنے اور چادریں چڑھانے کو سنت کی ضد قرار دیا ہے ۔
8۔مساجد اور قبرستانوں میں ضروت سے زائد چراغاں کرنا درست نہیں۔ یہ ہندوؤں کی دیوالی کی مشابہت ہے۔ ملا علی قاری ، شیخ عبدالقادر محدث دہلوی اوردیگر اہل سنت علما نے اس رات چراغاں کرنے کو ناجائز اور خلاف سنت قرار دیا ہے ۔
9۔ علامہ احمد رضا خان بریلوی نے مزارات پر قوالی اور موسیقی کے اجتماعات کو ناجائز اور باعث گناہ قرار دیا ہے ۔