سوال: کیا ساسجیز (sausages)حلال ہیں؟
الجواب باسم ملھم الصواب
حلال جانور جو شرعی طریقے سے ذبح کیا گیا، اس کے گوشت سے بنائے گئے ساسجیز کا کھانا حلال ہے ؛تاہم غیر مسلم ممالک میں تیار ہونے والے ساسجیز کا معلوم نہیں کہ حلال ہیں یا حرام،لہذا اگر مسلمانوں کےمعتبر حلال تصدیقی ادارے سے یا کسی اور معتبر ذرائع سے اس کا حلال ہونا معلوم ہوجائے تو پھر اس کا کھانا حلال ہوگا۔
=====================
حوالہ جات
1۔قال اللّٰه تعالىٰ:إنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيْرِ وَمَا اُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِاللّٰه۔“
(سورة البقرة: الآية :173)
ترجمہ:اس نے تو تمہارے لیے بس مردار جانور،خون اور سور حرام کیا ہے،نیز وہ جانور جس پر اللّٰہ تعالٰی کے سوا کسی اور کا نام پکارا گیا ہو”۔
2۔” رجل اشترى من التاجر شيئاً هل يلزمه السؤال أنه حلال أم حرام؟ قالوا: ينظر إن كان في بلد وزمان كان الغالب فيه هو الحلال في أسواقهم ليس على المشتري أن يسأل أنه حلال أم حرام، ويبنى الحكم على الظاهر، وإن كان الغالب هو الحرام أو كان البائع رجلاً يبيع الحلال والحرام يحتاط ويسأل أنه حلال أم حرام”.
(الفتاوی الهندية:210/3)
3۔أما الخنزیر فجمیع أجزائه نجسة.كذا فى الاختيار شرح المختار.
(الفتاوى الهندية:24/1)
4۔ومن أرسل أجيراً له مجوسياً، أو خادماً،فاشترى لحماً،فقال اشتريته من يهودي، أو نصراني، أو مسلم وسعه أكله ؛لأن قول الكافر مقبول فى المعاملات ؛لأنه خبر صحيح لصدوره عن عقل ودين يعتقد فيه حرمة الكذب،ولحاجة ماسة إلى قبوله لكثرة وقوع المعاملات.
(الهداية:کتاب الکراھیة،453/4)
5۔معتبر ذرائع سے معلوم ہوا کہ جو پیکٹوں پر ذبح طریقہ اسلامی لکھا ہوتا ہے وہ مسلمانوں کا ذبیحہ ہونے کی علامت ہوتی ہے۔اس لیے اس کا کھانا شرعاً جائز ہوگا۔۔۔۔۔۔نیز ذبیحہ اور گوشت کو حلال سمجھنے اور کھانے کے لیے گمان صحت کافی ہوتا ہے جیسا کہ فقہاء کی تصریحات سے مستفاد ہوتا ہے۔
(فتاوی قاسمیہ:83/24)
واللّٰہ اعلم بالصواب
7 ربیع الاوّل 1444ھ
4 اکتوبر2022ء