فتویٰ نمبر:486
سوال:زید نے دس من گندم فروخت کی اور نرخ اس طرح طے کیا کہ جو ریٹ مارکیٹ میں اس وقت چاول کا ہے وہی گندم کا ہے کیا اس طرح خرید و فروخت کرنا جائز ہے ؟
الجواب حامداومصلیا
واضح رہے کہ بیع کے صحیح ہونے کیلئے مبیع اور ثمن کا اس قدرمعلوم ہونا ضروری ہے کہ بعد میں کسی قسم کا نزاع نہ ہو ۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر مارکیٹ میں چاول کی قیمت میں تفاوت نہ ہو اور عاقدین کے درمیان اسکا نرخ معروف و متعین ہو تو اس طرح خرید و فروخت کرنا جائز ہےورنہ جائز نہیں۔
الدر المختار – (4 / 529)
( وشرط لصحته معرفة قدر ) مبيع وثمن ( ووصف ثمن )
البحر الرائق، دارالكتاب الاسلامي – (5 / 297)
وَالْأَثْمَانُ الْمُطْلَقَةُ لَا تَصِحُّ إلَّا أَنْ تَكُونَ مَعْرُوفَةَ الْقَدْرِ وَالصِّفَةِ
الهداية في شرح بداية المبتدي – (3 / 24)
“والأثمان المطلقة لا تصح إلا أن تكون معروفة القدر والصفة”؛ لأن التسليم والتسلم واجب بالعقد وهذه الجهالة مفضية إلى المنازعة فيمتنع التسليم والتسلم وكل جهالة هذه صفتها تمنع الجواز هذا هو الأصل