صلاۃ التوبہ وصلوۃ الحاجت پڑھنے کا وقت

سوال: کیا صلوۃ التوبہ صلوۃ الحاجات کا وقت اور کوئی رکعت مقرر ہے ؟

فتویٰ نمبر:254

الجواب حامدا و مصلیا                          

صلاۃ توبہ کےلئےکوئی  متعین وقت نہیں اور نہ ہی کوئی  طریقہ اور تعداد رکعات مقرر ہے،بلکہ گناہوں کی معافی کےلئےکم سےکم دو رکعت توبہ کی نیت سےکسی بھی ایسےوقت میں پڑھےجو مکروہ اور ممنوع وقت نہ ہو-                                

صلاۃ حاجت کی رکعات کی تعداد میں متعدد اقوال ہیں،بعض نے12 رکعت تک بھی قول کیا ہے،چار کا بھی قول ہےاور دو رکعت کا بھی قول ہے،بہرحال کسی بھی ضرورت اور امر مہم پیش آنےپر اللہ تعالی سےاس میں مدد اور آسانی مانگنےکی نیت سےکم سے کم دو رکعتیں ادا کرے،اور اس کے لئےبھی کوئ خاص وقت مقرر نہیں،اور نہ کوئ خاص طریقہ ضروری ہے،بلکہ عام نوافل کی طرح یہ بھی نماز ہے،تاہم بعض فقہاء کرام نےعشاء کے بعد کا فرمایا ہے،اور بعض احادیث میں خاص سورتوں کا بھی ذکر ہے،تاہم حسب سہولت کوئ بھی سورت پڑھ سکتا ہے،اور آخر میں حاجت کی تکمیل کےلئےخوب گڑگڑا کر اللّٰہ تعالی سےدعا بھی کرے-نوافل شکر کا کوئ خاص طریقہ منقول نہیں،اور نہ ہی کتابوں میں اس کا ذکر ہمیں مل سکا،تاہم سجدہ شکر کا ذکر کتابوں میں موجود ہے،اور اس میں اچھی خاصی تفصیل ہے،تاہم اگر کوئ نعمت حاصل ہوجائے،اور بندہ اللّٰہ جل شانہ کےلئےشکر کےطور پر کم سے کم دو رکعت نفل عام نفل کی طرح پڑھےتو اچھی بات ہے-                                                           

    مطلب فی صلاۃ الحاجۃ قولہ و اربع صلاۃ الحاجۃ الخ قال الشیخ اسماعیل و من المندوبات صلاۃ الحاجۃ ذکرھا فی التجنیس و الملتقط وخزانۃ الفتاوی و کثیر من الفتاوی و الحاوی و شرح المنیۃ اما فی الحاوی فذکرانھا اربع رکعات بعد العشاء و ان فی الحدیث المرفوع یقرا فی الاولی الفاتحۃ مرۃ و اٰیۃ الکرسی ثلاثا و فی کل من الثلاثۃ الباقیۃ یقرا الفاتحۃ و الاخلاص و المعوذتین مرۃ مرۃ کن لہ مثلھن من لیلۃ القدر قال مشائخنا صلینا ھذہ الصلاۃ فقضیت حوائجنا مذکور فی الملتقط و التجنیس و کثیر من الفتاوی کذا فی خزانۃ الفتاوی و اما فی شرح المنیۃ فذکر انھا رکعتان و الاحادیث فیھا مذکورۃ فی الترغیب و الترھیب کما فی البحر و اخرج الترمذی عن عبد اللّٰہ ابن ابی اوفی قال قال رسول اللّٰہ من کانت لہ الی اللّٰہ حاجۃ او الی احد من بنی آدم فلیتوضا و لیحسن الوضوء ثم لیصل رکعتین ثم لیثن علی اللّٰہ تعالی و لیصل علی النبی ثم لیقل لا الہ الا اللّٰہ الحلیم الکریم سبحان اللّٰہ رب العرش العظیم الحمد للّٰہ رب االعالمین اسئلک موجبات رحمتک و عزائم مغفرتک و الغنیمۃ من کل بر و السلامۃ من کل اثم لا تدع لی ذنبا الا غفرتہ و لا ھما الا فرجتہ و لا حاجۃ ھی لک رضا الا قضیتھا یا ارحم الراحمین(رد المختار علی در المختار للعلامۃ الشامی رحمہ اللّٰہ تعالی)و اللّٰہ تعالی اعلم

 

 

اپنا تبصرہ بھیجیں