کچھ بینکس خاص طور سے ملیشیا میں اسلامی بانڈزرائج کرچکے ہیں ، جنہیں صکوک کہاجاتاہے ۔ براہ کرم صکوک کی شرعی حیثیت پرروشنی ڈالیے کیاصکوک خریدنا اور ان پر منافع کمانادرست اورحلال ہے ؟
الجواب حامداومصلیاً
ہماری معلومات کےمطابق سرکاری اورغیرسرکاری ادارے سرمایہ کے حصول کے لیے بجائے سودی بانڈزرکے شرعی بنیادوں پرصکوک کا اجراء کرتے ہیں ، جن سے جدید فقہی اصطلاح میں مراد ایسی دستاویزات ہوتی ہیں جوعام طور پرکسی خاص ادارے کےاثاثوں میں حاملین صکوک کی مشاعاً ملکیت کی نمائندگی کرتی ہوں۔ اداروں کے کاروبار کی نوعیتیں مختلف ہونے کی وجہ سے مختلف ادارے مختلف عقود کی بنیاد پرصکوک کااجراء کرتےہیں، چنانچہ بعض ادارے شرکت متناقصہ کی بنیاد پرصکوک جاری کرتےہیں، اور بعض ادارے اجارہ کی بنیاد پر جاری کرتےہیں جس میں حاملین صکوک کسی اثاثہ کے منافع کے مشاعاً مالک ہوتے ہیں ، اور یہ منافع کسی کوکرایہ پردیکر کرایہ کی صورت میں نفع حاصل کرتے ہیں ، چنانچہ جوصکوک مستند علماء کرام کی زیر نگرانی ، شرعی بنیاد پر جاری کیے گئے ہوں اور یہ نگران علماء ان صکوک کے اجراء اور طریقہ کار سے مطمئن بھی ہوں اور آپ کوبھی ان علماء کرام پر اعتماد ہوتو، ایسے صکوک کا خریدنا اور ان سے ملنے والے منافع کاحاصل کرنا شرعاًجائز ہے۔( مزید تفصیل کےلیے ”المعاییر الشرعیہ “میں موجود”صکوک الاستشمار “کا معیار ملاحظہ ہو)
لما فی المعاییر الشرعیة (ص:۲۳۸)
واللہ تعالیٰ اعلم
عزیرطارق بلوانی عفااللہ عنه
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
21/ربیع الاول /1439ھ
10/دسمبر /2017
الجواب الصحیح
احقر محمود اشرف غفراللہ عنه 22/3/1439ھ
محمد عبدالمنان عفی عنہ
22/3/1439ھ
بندہ ابراہیم عیسیٰ
23۔3۔1439ھ
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :
https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/1041791379523440/