سجدۂ سہو کا بیان قسط 3
نماز میں شک ہوجائے
اگر نماز میں شک ہوگیا کہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار،تو اگر یہ شک اتفاقاً ہوگیا ہے ایسا شبہہ پڑنے کی عادت نہیں ہے تو پھر سے نماز پڑھے اور اگر شک کی عادت ہے اور اکثر ایسا شبہہ پڑجاتا ہے ،تو دل میں سوچ کر دیکھے کہ غالب گمان کس طرف ہے؟ اگر زیادہ گمان تین رکعت پڑھنے کا ہو تو ایک اور پڑھ لے اور سجدۂ سہونہ کرے اور اگر زیادہ گمان یہی ہے کہ چاررکعتیں پڑھ لی ہیں تو مزید کوئی رکعت نہ پڑھے اور سجدۂ سہو بھی نہ کرے اور اگر سوچنے کے بعد بھی دونوں طرف برابر خیال رہے، نہ تین رکعت کی طرف زیادہ گمان جاتا ہے اور نہ چار کی طرف توتین ہی رکعتیں سمجھے اورایک رکعت اور پڑھ لے، لیکن اس صورت میں تیسری رکعت پر بھی بیٹھ کر التحیات پڑھے، پھر کھڑا ہو کر چوتھی رکعت پڑھے اور سجدۂ سہو بھی کرے۔
اگر یہ شک ہوا کہ یہ پہلی رکعت ہے یا دوسری رکعت تو اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر اتفاق سے یہ شک پڑا ہو تودوبارہ پڑھے اور اگر اکثر شک پڑتارہتا ہو تو جدھر زیادہ گمان ہوجائے اس کو اختیار کرے اور اگر دونوں طرف برابر گمان رہے، کسی طرف زیادہ نہ ہو تو ایک ہی سمجھے لیکن اس پہلی رکعت پر بیٹھ کر التحیات پڑھے۔ ممکن ہے کہ یہ دوسری رکعت ہو اور دوسری رکعت پڑھ کر پھر بیٹھے اور اس میں الحمدﷲ کے ساتھ سورت بھی ملائے، پھر تیسری رکعت پڑھ کر بھی بیٹھے کیونکہ ممکن ہے کہ یہی چوتھی ہو،پھر چوتھی رکعت پڑھے اور سجدۂ سہو کرکے سلام پھیرے۔
اگر یہ شک ہوا کہ دوسری رکعت ہے یا تیسری تو اس کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر دونوں گمان برابر کے ہوں تودوسری رکعت پر بیٹھ کر تیسری رکعت پڑھے اور پھر بیٹھ کر التحیات پڑھے کہ شاید یہی چوتھی ہو، پھر چوتھی پڑھے اور سجدۂ سہو کرکے سلام پھیرے۔
وتر میں دعائے قنوت پڑھنا بھول گیا،سورت پڑھ کر رکوع میں چلا گیا تو سجدۂ سہو واجب ہے۔
وتر کی نماز میں شبہہ ہوا کہ دوسری رکعت ہے یا تیسری اور کسی بات کی طرف زیادہ گمان نہیں ہے،بلکہ دونوں طرف برابر درجہ کا گمان ہے تو اسی رکعت میں دعاے قنوت پڑھے اور بیٹھ کر التحیات پڑھے اور پھر کھڑا ہو کر ایک رکعت اور پڑھے اور اس میں بھی دعاے قنوت پڑھے اور آخر میں سجدۂ سہو کرے۔
وتر میں دعائے قنوت کی جگہ “سبحانک اللّٰھم “پڑھ لیا،پھر جب یاد آیا تو دعائے قنوت پڑھی تو سجدۂ سہو واجب نہیں۔
اگر نماز پڑھ لینے کے بعد یہ شک ہوا کہ تین رکعتیں پڑھیں یا چار، تو اس شک کاکوئی اعتبار نہیں، نماز ہوگئی، البتہ اگریقینی طور پر یاد آجائے کہ تین ہی ہوئیں تو پھر کھڑا ہوکر ایک رکعت اور پڑھ لے اور سجدۂ سہو کرلے اور اگر نماز ختم کر کے بول پڑا یا اور کوئی ایسی بات کی جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے تودوبارہ نمازپڑھے۔ اسی طرح اگر التحیات پڑھ لینے کے بعد یہ شک ہوا تواس کا بھی یہی حکم ہے کہ جب تک ٹھیک یاد نہ آئے اس کا کوئی اعتبار نہ کرے لیکن اگر کوئی احتیاطاًنماز پھر سے پڑھ لے تو اچھا ہے کہ دل کی کھٹک نکل جائے اور شبہہ باقی نہ رہے۔
سجدۂ سہو کیے بغیرسلام پھیردیا
نماز میں کچھ بھول ہوگئی تھی جس سے سجدۂ سہو واجب تھا لیکن سجدۂ سہو کرنا بھول گیا اور دونوں طرف سلام پھیر دیا، لیکن ابھی اسی جگہ بیٹھا ہے اور سینہ قبلہ کی طرف سے نہیں پھرا، نہ کسی سے کچھ بولا، نہ کوئی اور ایسی بات ہوئی جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے تو اب سجدۂ سہو کرلے، بلکہ اگر اسی طرح بیٹھے بیٹھے کلمہ اور درود شریف وغیرہ کوئی وظیفہ بھی پڑھنے لگا ہو تب بھی کوئی حرج نہیں، اب سجدۂ سہو کرلے تو نماز ہوجائے گی۔
سجدۂ سہو واجب تھا اور اس نے قصداً دونوں طرف سلام پھردیا اور یہ نیت کی کہ میں سجدۂ سہو نہیں کروں گا تب بھی جب تک کوئی ایسی بات نہ ہو جس سے نمازٹوٹ جاتی ہے سجدۂ سہو کرلینے کا اختیار رہتا ہے۔
چار رکعت یا تین رکعت والی نماز میں بھولے سے دو رکعت پر سلام پھیردیا تو اب اٹھ کر اس نماز کو پورا کرلے اور سجدۂ سہو کرے، البتہ اگر سلام پھیرنے کے بعد کوئی ایسی بات ہوگئی جس سے نمازٹوٹ جاتی ہے تو نماز دوبارہ پڑھے۔