﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۵۰﴾
سوال:- اگر عورت سفر میں ہو تو کیا رش میں وضو کرتے ہوئے وہ دستانوں اور جرابوں پر مسح کر سکتی ہے تا کہ بے پردگی نہ ہو؟
جواب :- قرآنِ پاک میں وضو کے دوران ہاتھ اور پیر دھونے کو فرض قرار دیا گیا ہے ،اس لیے ہاتھوں اور پیروں سے متعلق اصل حکم ان کو دھونا ہے۔تاہم احادیث میں چمڑے کے موزوں پر مسح کی بھی اجازت دی گئی ہےاور یہ احادیث تواتر کے ساتھ مروی ہیں۔اس لیے پیر دھونے کی بجائے مسح کرنا بھی جائز ہے۔ تاہم عام سوتی موزوں اور دستانوں پر مسح کرنا احادیث متواترہ سے ثابت نہیں ،اس لیے سوتی موزوں یا دستانوں پر مسح کرنا جائز نہیں ۔
لہٰذا صورت مسئولہ میں عورت کے لیے سفر کے دوران چمڑے کے موزوں پر مسح کرنا تو جائز ہے بشرطیکہ وہ موزے باوضو ہوکر پہنے ہوں ۔جبکہ دستانوں پر مسح کرنا کافی نہیں بلکہ دھونا ہی فرض ہے۔اسی طرح سوتی موزوں پر بھی مسح جائز نہیں۔
قال اللہ تعالیٰ:[المائدۃ:6]
{یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلوٰۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُوْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ}
(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع)
وَأَمَّا الْمَسْحُ عَلَى الْجَوْرَبَيْنِ ، فَإِنْ كَانَا مُجَلَّدَيْنِ ، أَوْ مُنَعَّلَيْنِ ، يُجْزِيهِ بِلَا خِلَافٍ عِنْدَ أَصْحَابِنَا وَإِنْ لَمْ يَكُونَا مُجَلَّدَيْنِ وَلَا مُنَعَّلَيْنِ ، فَإِنْ كَانَا رَقِيقَيْنِ يَشِفَّانِ الْمَاءَ ، لَا يَجُوزُ الْمَسْحُ عَلَيْهِمَا بِالْإِجْمَاعِ
(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع)
ذهب الحنفية إلى أنه لا يجوز المسح على العمامة لأنه لا تلحقه المشقة فينزعها فلم يجز المسح عليها كالكمين , لأن المسح على الخفين للحرج ولا حرج في نزع العمامۃ۔وَلِأَنَّ الْجَوَازَ فِي الْخُفِّ لِدَفْعِ الْحَرَجِ لِمَا يَلْحَقُهُ مِنْ الْمَشَقَّةِ بِالنَّزْعِ
البتہ سفر میں وضوکی ایک صورت یہ اختیار کی جاسکتی ہےکہ کسی کونے میں پردے کی جگہ جا کر دستانے، موزے وغیرہ اتاردے اوراپنے ہم راہ اسپرے والی بوتل (جو حجام حضرات حجامت کے وقت بال وغیرہ گیلے کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں)پانی کی بھر کر رکھ لے، پھر ایک خاتون دوسری کے اعضائے وضو پر پانی کا اسپرے اس حد تک کرےکہ اعضائے وضو سے پانی کے قطرے گرنےشروع ہو جائیں ، وضو کرنے والی اپنے اعضائے وضو کو اچھی طرح مَل لے، اس طرح نہایت سہولت کے ساتھ وضو ہو جائے گا۔
تاہم اس طریقے کے اختیار کرنے میں یہ ضروری ہے کہ اعضائے وضو سے پانی ٹپکنے والی صورت بن جائے، ورنہ محض گیلا ہاتھ پھیرنے سے وضو نہیں ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فقط والله تعالیٰ اعلم
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب صحیح
مفتی انس عفی اللہ عنہ
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب الصحیح
مفتی طلحہ ہاشم صاحب
رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی