سوال: صدقہ اور خیرات میں فرق کیاہے؟
فتویٰ نمبر:108
جواب:سب سے پهلے آپ صدقہ کی تعریف اور اقسام کے متعلق جانیئے.
جو مال اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے اللہ کی راہ میں غرباء و مساکین کو دیا جاتا ہے یا خیر کے کسی کام میں خرچ کیا جاتا ہے، اسے “صدقہ” کہتے ہیں، صدقہ کی تین قسمیں ہیں:
1: فرض، جیسے زکوٰة
2: واجب، جیسے نذر، صدقہٴ فطر اور قربانی وغیرہ
3:نفلی صدقات، جیسے عام خیر خیرات
خیرات صدقہ اور نذر میں فرق
صدقہ و خیرات تو ایک ہی چیز ہے یعنی جو مال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے کسی خیر کے کام میں خرچ کیا جائے وہ صدقہ و خیرات کہلاتا ہے اور کسی کام کے ہونے پر کچھ صدقہ کرنے کی یا کسی عبادت کے بجا لانے کی منّت مانی جائے تو اس کو “نذر” کہتے ہیں۔ نذر کا حکم زکوٰة کا حکم ہےاس کو صرف غریب غرباء کھاسکتے ہیں غنی نہیں کھاسکتے نیاز کے معنی بھی نذر ہی کے ہیں۔
نذر اور منّت اپنے ذمہ کسی چیز کے لازم کرنے کا نام ہے مثلاً: اگر فلاں کام ہوجائے تو میں اتنے نفل پڑھوں گا اتنے روزے رکھوں گا، بیت اللہ کا حج کروں گا یا اتنی رقم فقراء کو دوں گا وغیرہ، اسی کو منّت بھی کہا جاتا ہے کام ہونے پر منّت مانی ہوئی چیز واجب ہوجاتی ہے۔
اور کوئی آدمی بغیر لازم کئے اللہ کے راستے میں خیر خیرات کرے تو اس کو صدقہ کہتے ہیں گویا منّت بھی صدقہ ہی ہے مگر وہ صدقہٴ واجبہ ہے جبکہ عام صدقات واجب نہیں ہوتے۔
( یعنی عام نفلی صدقه و خیرات میں اختیار هے اگر کرے تو ثواب نه کرنے پر گناه نهیں هوتا جبکه ” واجب ” صدقه ادا کرنا ضروری هے ادا نه کرنے پر گناه هوگا )
نوٹ: شرعاً منّت ماننا جائز ہے، مگر منّت ماننے کی چند شرطیں ہیں،
1: اوّل یہ کہ منّت اللہ تعالیٰ کے نام کی مانی جائے، غیراللہ کے نام کی منّت جائز نہیں، بلکہ گناہ ہے۔
2: دوم یہ کہ منّت صرف عبادت کے کام کی صحیح ہے، جو کام عبادت نہیں اس کی منّت بھی صحیح نہیں،
3: سوم یہ کہ عبادت بھی ایسی ہو کہ اس طرح کی عبادت کبھی فرض یا واجب ہوتی ہے، جیسے نماز، روزہ، حج، قربانی وغیرہ، ایسی عبادت کہ اس کی جنس کبھی فرض یا واجب نہیں، اس کی منّت بھی صحیح نہیں، چنانچہ قرآن خوانی کی منّت مانی ہو تو وہ لازم نہیں ہوتی۔
والله اعلم بالصواب