صدقۃ الفطر کے مسائل جاننے کےلیے تین باتوں کا سمجھ لینا کافی ہے:
(1) صدقۃ الفطر کس پر واجب ہوتا ہے؟
ہر وہ مسلمان جس کی ملکیت میں درج ذیل پانچ چیزوں میںسے کوئی ایک یا ان پانچوں کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ 613)گرام( چاندی کی قیمت کے بقدر ہوجائے، اس پر صدقۃ الفطر واجب ہوجاتا ہے۔ وہ پانچ چیزیں یہ ہیں: سونا، چاندی، نقدی، مال ِتجارت اور ضرورت سے زائد تمام اشیاء ۔ضرورت سے زائد اشیاء یہ ہوسکتی ہیں: ضرورتِ معاش سے زائد زرعی، غیر زرعی زمینیں اور ان کی پیداوار، تین جوڑوں سے زائد لباس کی قیمت ِ فروخت، ٹی وی ، وی سی آر، ڈش ، تمام غیر شرعی سی ڈیزاورکیسٹس کی قیمت ِ فروخت، ضرورت سے زائدکرائے پر دیے ہوئے مکان اورگاڑی نیز دیگر ضروریات ِ زندگی سے زائد سامان اور فرنیچر وغیرہ کی قیمت ِ فروخت ۔
نوٹ: 613گرام چاندی کی قیمت اس سال2015)( 34000/-روپے ہے۔
(2) صدقۃ الفطر کی مقدار:
گیہوں کے اعتبار سے :
پو نے دو کلو (احتیاطاً دو کلو)یا اس کی قیمت۔
کشمش اورکھجور کے اعتبار سے:
ساڑھے تین کلویا ان کی قیمت۔
سال 2015ء میں صدقہ فطر کی رقم 80/-روپے ہے۔ یہ رقم متوسط اور ضرورت مندطبقے کے لوگوں کے لیے ہے مالدار طبقے کے لیے کشمش، کھجوریا جو کے اعتبار سے صدقہ فطر دینا بہتر ہے۔
(3) صدقۃ الفطر کا مصرف:
صدقۃ الفطر کا مصرف وہی ہے جو زکوۃ کا مصرف ہے۔
وضاحت: زکوٰۃ، صدقۃ الفطر وغیرہ میں ہر سال بازار میں رائج الوقت قیمت کا اعتبار کیاجاتا ہے جبکہ حکومت اس کا اعلان نہ کرے۔ اگر حکومت اس کی قیمت کا اعلان کردے تو اسی کو معیار بنایا جاتا ہے۔ مذکورہ قیمت حکومتِ وقت کے اعلان کے مطابق ہے۔