سوال: آجکل صدر اسلام کے خلاف پالیسیاں بنا رہے ہیں اور مسلمانوں کا جینا حرام کیا ہواہے تو ایک شخص جس کے لئے جنات مسخر ہیں وہ چاہتا ہے کہ ان جنات کے ذریعہ صدر کو قتل کرے تو کیا اس کے لئے یہ جائز ہوگا؟
الجواب بعون الملک الوھاب
واضح رہے کہ شریعتِ محمدیہ علی صاحبھا الصلوٰۃ والسلام میں کسی بھی انسان کو کسی بھی جرم کے بدلے میں بذاتِ خود قتل کرنے یا کرانے کی اجازت نہیں ہے بلکہ مجرم کے مقدمہ کو مسلمان حاکم یا اس کی مجازعدالت میں لے جانے کا حکم ہے پھر وہ جو فیصلہ کرے اس کے مطابق عمل کرنے کا حکم ہے اسی طرح سزا دینے کا حق بھی مسلمان حکومت اور اس کے مجاز ادارہ اور عدالت کو ہے ان کے علاوہ کسی کواس کا حق نہیں ہےجبکہ جنات کے ذریعہ بھی ناجائز کام کرانے کی شرعا ًاجازت نہیں ہے ۔
لہٰذا صورتِ مسؤلہ میں کسی کے لئے صدر کو قتل کرنے کی اجازت نہیں ہے چاہے جنات کے ذریعہ کروائے یا کسی اور ذریعہ سے۔
بدائع الصنائع، دارالكتب العلمية – (7 / 57)
[فَصْلٌ فِي شَرَائِطِ جَوَازِ إقَامَةِ الْحُدُودِ]
(فَصْلٌ) : وَأَمَّا شَرَائِطُ جَوَازِ إقَامَتِهَا فَمِنْهَا مَا يَعُمُّ الْحُدُودَ كُلَّهَا، وَمِنْهَا مَا يَخُصُّ الْبَعْضَ دُونَ الْبَعْضِ، أَمَّا الَّذِي يَعُمُّ الْحُدُودَ كُلَّهَا فَهُوَ الْإِمَامَةُ: وَهُوَ أَنْ يَكُونَ الْمُقِيمُ لِلْحَدِّ هُوَ الْإِمَامُ أَوْ مَنْ وَلَّاهُ الْإِمَامُ وَهَذَا عِنْدَنَا۔
الفتاوى الهندية – (2 / 143)
كْنُهُ: إقَامَةُ الْإِمَامِ أَوْ نَائِبِهِ فِي الْإِقَامَة