فتویٰ نمبر:893
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
کیا فرماتے ہیں مفتیان دین متین اس مسئلے کہ بارے میں کہ خالد محمود ولد بابو اللطیف نے اپنی منکوحہ قرۃ العین دختر محمد یوسف جس کو نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے ہی کہا کہ میں اپنی منکوحہ کو زوجیت سے الگ کرتا ہوں اور طلاق۔طلاق۔طلاق دیتا ہوں۔ طلاق نامہ لف ھذا ہے۔ اب خالد محمود قرۃ العین سے رجوع کرنا چاہتا ہے۔شرعی لحاظ سے کیا حکم صادر ہوتا ہے ۔ جواب سے نواز ا جائے۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
خالد محمود ولد بابو عبداللطیف کا اپنی زوجہ کو پہلی بار یوں کہنا کہ “میں اپنی منکوحہ کو زوجیت سے الگ کرتا ہوں” سے اس پر ایک طلاق واقع ہوگئی اور چونکہ ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی تو انہی الفاظ سے وہ بائنہ ہوکر نکاح سے نکل گئی اور اس پر عدت بھی نہیں، آدھا مہر دینا واجب ہے۔ بقیہ تین طلاقوں کا محل نہیں رہی اس لیے وہ لغو ہوگئیں، اب رجوع تو نہیں ہوسکتا لیکن اگر مسماۃ نورالعین راضی ہوں تو ان کا نکاح مسمی خالد محمود سے نئے مہر کے ساتھ باقاعدہ طریقے سے گواہان کی موجودگی میں ہوسکتا ہے۔
وَإِنْ كَانَ الْحَرَامُ فِي الْأَصْلِ كِنَايَةً يَقَعُ بِهَا الْبَائِنُ لِأَنَّهُ لَمَّا غَلَبَ اسْتِعْمَالُهُ فِي الطَّلَاقِ لَمْ يَبْقَ كِنَايَةً، وَلِذَا لَمْ يَتَوَقَّفْ عَلَى النِّيَّةِ أَوْ دَلَالَةِ الْحَالِ، وَلَا شَيْءَ مِنْ الْكِنَايَةِ يَقَعُ بِهِ الطَّلَاقُ بِلَا نِيَّةٍ أَوْ دَلَالَةِ الْحَالِ كَمَا صَرَّحَ بِهِ فِي الْبَدَائِعِ،
فَإِنَّ سَرَّحْتُك كِنَايَةٌ لَكِنَّهُ فِي عُرْفِ الْفُرْسِ غَلَبَ اسْتِعْمَالُهُ فِي الصَّرِيحِ فَإِذَا قَالَ ” رهاكردم ” أَيْ سَرَّحْتُك يَقَعُ بِهِ الرَّجْعِيُّ مَعَ أَنَّ أَصْلَهُ كِنَايَةٌ أَيْضًا۔
ص299 – كتاب الدر المختار وحاشية ابن عابدين رد المحتار – باب الكنايات – المكتبة الشاملة الحديثة
لمافی الھندیۃ (۳۷۳/۱):الفصل الرابع في الطلاق قبل الدخول إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها فإن فرق الطلاق بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة وذلك مثل أن يقول أنت طالق طالق طالق وكذا إذا قال أنت طالق واحدة وواحدة وقعت واحدة كذا في الهداية۔
قال لزوجتہ غیر المدخول بہا: أنت طالق ثلاثا وقعن وإن فرق بوصف، أوخبر، أوجمل بعطف، أو غیرہ بانت بالأولیٰ لا إلی عدۃ، ولم تقع الثانیۃ۔ (الدر المختار، کتاب الطلاق، باب طلاق غیر المدخول بہا، کراچي ۳/۲۸۴، زکریا۴/۵۰۹)
اذا کان الطلاق بائنا دون الثلاث فلہ أن یتزوجہا في العدۃ وبعد انقضائہا۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۴۷۲ زکریا)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:19/1/1440
عیسوی تاریخ:30/8/2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: