سوال: روزے کی حالت میں اگر حیض آجائے تو اس حال میں روزے کو پورا کیا جائے یا پھر کچھ کھا سکتے ہیں؟ فرض و نفل دونوں روزوں کا حکم بتائیے کہ کیا کرے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
روزہ کی حالت میں اگر حیض آجائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ فرض اور نفل دونوں کا حکم ایک ہی ہوگا۔ اس کے بعد کھانا پینا جائز ہے۔ نیز اس روزے کی قضاء بھی لازم ہوگی۔
================
حوالہ جات:
1. وأما في حالة تحقق الحیض و النفاس فیحرم الإمساك؛ لأن الصوم منهما حرام، والتشبه بالحرام حرام”. (طحطاوی علی المراقی: 380)
2.’’ولو حاضت المرأة ونفست بعد طلوع الفجرفسد صومها؛ لأن الحيض والنفاس منافيان للصوم لمنافاتهما أهلية الصوم شرعًا بخلاف القياس بإجماع الصحابة -رضي الله عنهم- على ما بينا فيما تقدم بخلاف ما إذا جن إنسان بعد طلوع الفجر، أو أغمي عليه. وقد كان نوى من الليل إن صومه ذلك اليوم جائز لما ذكرنا أن الجنون، والإغماء لاينافيان أهلية الأداء وإنما ينافيان النية، بخلاف الحيض والنفاس، والله أعلم.‘‘ (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع :ج:2, ص:94)
3.اگر دن کا کچھ حصہ گزرنے کے بعد حیض یا نفاس شروع ہوا تو وہ روزہ ٹوٹ گیا، جب پاک ہو تو اس کی قضا رکھے۔ اگر نفلی روزہ ہو تو اس کی قضا بھی کرنی ہوگی۔
واللہ اعلم بالصواب۔
24 جمادى الثانی 1444
19 جنوری 2022
Load/Hide Comments