سوال:روزے کی حالت میں نہایت ضرورت کے تحت اگر ڈاکٹر طاقت کا ڈراپ لگائے تو روزہ باقی رھے گا یا دوبارہ رکھنا پڑیگا؟
الجواب حامدا ومصليا
روزہ کی حالت میں رگ میں یا گوشت میں انجکشن یاڈرپ لگانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا کیونکہ انجکشن یاڈرپ کے ذریعہ جو دوا بدن میں پہنچائی جاتی ہے وہ اصلی راستوں سے نہیں بلکہ رگوں یا مسامات کے ذریعہ بدن میں جاتی ہے جبکہ روزہ فاسد ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بدن کے اصلی راستوں مثلاًمنہ یا ناک وغیرہ کے ذریعہ کوئی چیز معدے یا دماغ کے اندر پہنچے اور انجکشن یاڈرپ میں ایسا نہیں ہوتا لہٰذا انجکشن یاڈرپ لگوانےسے روزہ نہیں ٹوٹے گا،تاہم اگر حاجت زیادہ نہ ہو تو پھر افطاری کے بعد لگوانے میں زیادہ احتیاط ہے۔
حاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (2 / 395)
قَالَ فِي النَّهْرِ؛ لِأَنَّ الْمَوْجُودَ فِي حَلْقِهِ أَثَرٌ دَاخِلٌ مِنْ الْمَسَامِّ الَّذِي هُوَ خَلَلُ الْبَدَنِ وَالْمُفْطِرُ إنَّمَا هُوَ الدَّاخِلُ مِنْ الْمَنَافِذِلِلِاتِّفَاقِ عَلَى أَنَّ مَنْ اغْتَسَلَ فِي مَاءٍ فَوَجَدَ بَرْدَهُ فِي بَاطِنِهِ أَنَّهُ لَا يُفْطِرُ
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري – (2 / 293)
(قوله أو ادهن أو احتجم أو اكتحل أو قبل) أي لا يفطر؛ لأن الادهان غير مناف للصوم، ولعدم وجود المفطر صورة ومعنى والداخل من المسام لا من المسالك فلا ينافيه كما لو اغتسل بالماء البارد، ووجد برده في كبده، وإنما كره أبو حنيفة الدخول في الماء والتلفف بالثوب المبلول لما فيه من إظهار الضجر في إقامة العبادة لا؛ لأنه قريب من الإفطار كذا في فتح القدير
====================
المقالات الفقهية للشيخ محمد رفيع العثماني- (1 / 110)
الاصل اول اتفقت المذاهب الاربعة علي ان الفطر انما يحصلاذا وصل الشيئ المفطر الي الجوف المعتبر من المنفذ المعتبر ولا فطر اذا لم يصل اليه ولا اذا وصل اليه من المنفذ غير معتبر
====================
واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمد عاصم عصمہ اللہ تعالی