مفتی انس عبدالرحیم
مفکر اسلام حضرت شاہ علی اللہ ؒ کا یہ فلسفہ ہے کہ کوئی خداوندی حکم اسرار حکمتوں سے خالی نہیں ، رب ذوالجلال نے بندوں پر جہاں مختلف قسم کے احکامات فرض کیے ہیں وہاں انہیں بے شمار فوائد، مصالح اور حفاظت کے سامان بھی رکھے ہیں ،اسلام امن وحفاظت کا مذہب ہے یہ جہاں اپنے ماننے والوں کو اعمال کا حکم دیتا ہے وہاں ان کے اندر حفاظت بھی فراہم کرتا ہے ۔
روزہ بھی احکامات خداوندی میں سے ایک حکم ہے۔اللہ جل شانہ نے مسلمانوں پر ماہ مبارک کے روزوں کو فرض کیاہے ،یقینا اس میں بھی ہمارے لیے بے شمار فائدے اور مصلحتیں ہوں گی ،چنانچہ روزے کے جہاں روحانی فوائد نظر آتے ہیں وہاں جدید سائنس بھی اس کے فوعائد کی کچھ نقاب کشائی کرتی ہے ۔روحانیت اور جدید سائنس روزے کے متعلق جو تحقیقات منظر عام پر لائے ہیں ان سے جہاں ایک طرف روزے کی عظمت اور اس کے فائدہ مند ثمرات کا اعتراف کرنا پڑتا ہے تو دوسرے دین اسلام کی حقانیت بھی اجاگر ہوتی ہے ۔تو آئیے ہم روزہ کے روحانی اور طبی دونوں قسم کے فوائد پر نظر ڈال لیں ۔
روزہ کے روحانی فوائد
(1)” رمضان ” کے عربی زبان میں معنی ہیں “جھلسادینے والا اور جلادینے والا “علماء فرماتے ہیں کہ اس ماہ کو ماہ رمضان اس لیے کہاجاتا ہے کہ سال بھر بندہ جو غفلتیں اور اللہ پاک کی نافرمانیاں کرتا ہے اللہ جل شانہ اپنی رحمت اور فضل سے ان سب کو جھلسا اور جلادیتے ہیں تو رمضان کے روزوں کا یہ کتنا عظیم فائدہ ہے کہ اس سے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔
2۔اللہ تعالیٰ نے روزے کا یہ فائدہ بتایا ہے کہ اس سے انسان رفتہ رفتہ متقی بننے لگتا ہے ۔دلوں کا زنگ دور ہوجاتا ہے اور دل صاف ہوجاتا ہے ۔ جس طرح ایک مشین عرصہ سے استعمال ہورہی ہو تو اس میں میل کچیل اور دوسری خرابیاں پیدا ہوجاتی ہیں لہذا اس کی سرور کرانی پڑتی ہے تاکہ سب میل کچیل صاف ہوجائے اور سب خرابیاں دور ہوجائیں ،اسی طرح انسان ک ادل سال بھر کی ناجائز خواہشات ،غفلتوں اور گناہوں کی سیاہی سے میلا کچیلا اور آلودہ ہوجاتا ہےمروزہ اس میل کچیل اور آلودگی کو دور کرکے اسے دوبارہ صاف کرنے کی کامیاب کوشش ہے۔
3۔کھانے پینے سئ نفس کی شہوانی قوت طاقت پکڑتی ہے ،روزہ رکھ کر انسان جب کھانے پینے اور جنسی تعلق سے باز آجاتا ہے تو نفس کی یہ شہوانی اور حیوانی قوت دم توڑنے لگتی ہے جس کے نتیجے میں نفسانی خواہشات کچلے جاتے ہیں اور گناہوں پر اقدام کا داعیہ سست پڑجاتا ہے ۔
4۔کھانے پینے اور جنسی خواہش پر قابو پانے سے نفس میں لطافت پیدا ہوتی ہے، جس کی وجہ سے عبادت میں لذت محسوس ہوتی ۔خالی پیٹ میں عبادت کو جو مزہ ہے وہ بھرے پیٹ میں ہر گز نہیں۔
5۔روزے کی حالت میں انسان کو عجیب سا ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے جو عام حالت میں نہیں ہوتا۔
6۔کھانے پینے اور جنسی تسکین اور گناہوں کے جذبات پر قابو پاکر نفس انسانی میں صبر کا مادہ پیدا ہوجاتا ہے ،ترمذی شریف کی حدیث میں ہے ” روزہ نصف صبر ہے “
7۔روزے کا خیال رکھتے ہوئے انسان غیبت ،جھوٹ ،چغل خوری اور بد نظری وغیرہ سے بچنے کا معمول بنالیتا ہے تو تھوڑی سی مزید کوشش سے سال کے بقیہ دنوں میں بھی اسی عادت کو پروان چڑھانے کا اچھا موقع حاصل ہوجاتا ہے ۔
8۔چونکہ یہ سب مجاہدے اللہ پاک کی محبت اور اس کی رضا جوئی کیلئے کیے جاتے ہیں اس لیے اللہ جل شانہ بھی روزہ دار کو خصوصی طور پر اپنی طرف سے انعام اور اجر وثواب سے نوازتے ہیں اور پہلے عشرہ میں رحمت دوسرے میں مغفرت اور تیسرے میں جہنم سے آزادی کا جاں فزا مژدہ سناتے ہیں ۔
روزہ کے طبی فوائد
طب جدید کے مطابق ” روزہ ” دماغی اور نفسیاتی امراض کا کلی طور پر خاتمہ کرتا ہے ، روزہ دار کو جسمانی کھچاؤ اور ذہنی ڈپریشن کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ،بعض اہم خلیوں کو آرام کا موقع فراہم ہوتا ہے ،خون پر مفید اثرات مرتب ہوتے ہیں ، معدے کے امراض میں مبتلا اشخاص پر مستقل “ایک ماہ روزوں ” کے بڑے حیران کن نتائج مرتب ہوتے ہیں ۔
نظام ہضم ایک دوسرے سے بہت ملے جلے ہوئے اعضاء پر مشتمل ہے، منہ اور جبڑے میں لعابی غدود ،زبان ،دانت ،گلا،گلے سے معدے تک خوراک لے جانے والی نالی ،معدہ ،بارہ انگشتی آنت ،جگر ،لبلبہ اور آنتوں کے مختلف حصے وغیرہ یہ تمام اعضاء نظام ہضم سے تعلق رکھتے ہیں ۔ بے حد معمولی مقدار خوراک حتی کہ ایک گرام کے دسویں حصے کے برابر خوراک بھی معدہ میں چلی جائے تو پورا یہ نظام ہضم حرکت میں آجاتا ہے ، جب چوبیس گھنٹے یہ مسلسل کام میں لگے رہیں گے اور آرام نہ کریں گے توان کی کارکردگی ضرور متاثر ہوگی ،روزہ انہیں آرام کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے ،جس کے نتیجے کے طور پر نظام ہضم میں شامل تمام اعضاء بلکہ پورے جسم پر فائدہ مند اثرات مرتب ہوتے ہیں ،گلے اور خوراک کی نالی کو جو بے حد حساس ہیں آرام ملتا ہے ، آنتوں کو بھی توانائی حاصل ہوتی ہے ، معدہ سے نکلنے والی رطوبتیں متوازن ہوجاتی ہیں ،تیزابیت جمع نہیں ہوتی اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جگر کو چار سے چھ گھنٹے تک آرام نصیب ہوجاتا ہے ،جگر انسانی جسم کا ایک اہم عضو ہے،جسے نظام ہضم کے علاوہ مزید پندرہ کام کرنے ہوتے ہیں ،روزہ کا عطا کردہ یہ آرام اس کے نظام پر بڑا احسان کرتا ہے ۔
عام دنوں میں خون کے اندر موجودہ غذائیت کے مادے اچھی طرح تحلیل نہیں ہوپاتے جس کی وجہ سے خون کی شریانوں کی دیواروں پر چربی یا دیگر اجزاء جم جاتے ہیں جس کی وجہ سے بڑی مہلک بیماریاں پیدا ہوتی ہیں،روزہ کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس کی وجہ سے یہ غزائی مادے خون میں اچھی طرح تحلیل ہوجاتے ہوجاتے ہیں ۔
علاوہ اس کے روزہ خواہشات نفسانی پر کنٹرول ،بھوک پیاس کی شدت کا مقابلہ ،ضبط نفس،ذوق عبادت،شوق اعمال اور قلبی تسکین بھی پیدا کرتا ہے ۔
سکندر اعظم کہتا ہے : ” میری زندگی مسلسل تجربات اور حوادث میں گزری ہے۔ جو آدمی صبح اور شام کھانے پر اکتفاء کرتا ہے وہی ایسی زندگی گزارسکتا ہے ، جس میں کسی قسم کی لچک نہ ہو،میں نے ہندوستانی سر زمین پر گرمی کے ایسے خطے پائے جہاں سبزہ جل گیا تھا لیکن وہیں میں نے صبح سے شام تک کچھ نہ کھایا نہ پیا تو میں نے اپنے اندر ایک تازگی اور توانائی محسوس کی ،
“ارتھ شاستر ” میں چندرگپت موریا ” کے وزیر “چانکیہ ” کا قول ہے :
“میں نے بھوکا رہ کر جینا سیکھا اور بھوکا رہ کر اڑنا سیکھا ہے میں نے دشمنوں کی تدبیروں کو بھوکے پیٹ سے الٹا کیا ہے “۔
پروفیسر مور پالڈا اپنا واقعہ بیان کرتے ہیں : ” میں نے اسلامی علوم کا مطالعہ کیا اور جب روزے کے باب پر پہنچا تو میں چونک پڑا کہ اسلام نے اپنے ماننے والوں کو اتنا عثیم فارمولا دیا ہے ،اگر اسلام اپنے ماننے والوں کو اور کچھ نہ دیتا صرف یہی روزے کا فارمولا ہی دے دیتا تو پھر بھی اس سے بڑھ کر ان کے پاس کوئی نعمت نہ ہوتی۔
میں نے سوچا کہ اس کو آزمانا چاہیے پھر میں نے روزے مسلمانوں کی طرز پر رکھنا شروع کردیئے ،میں عرصہ دراز سے معدہ کے ورم میں مبتلا تھا،کچھ دنوں کے بعد ہی میں نے محسوس کیا کہ اس میں کمی واقع ہوگئی ہے ،میں نے روزوں کی مشق جاری رکھی،پھر میں نے جسم میں اور تبدیلی بھی محسوس کی اور کچھ عرصہ بعد میں نے اپنے جسم کو نارمل پایا۔ حتیٰ کہ میں نے ایک ماہ بعد اپنے اندر انقلابی تبدیلی محسوس کی “۔
روسی ماہر الابدان پروفیسری این نکٹین اپنی طبوی عمر کے راز سے متعلق کہتے ہیں : “تین اصؤل زندگی میں اپنا لیے جائیں تو بدن کے زہریلے مواد خارج ہو کر بڑھاپا روک دیتے ہیں ،اول خوب محںت کیا کرو۔۔۔ دوم کافی ورزش کیا کرو بالخصوص زیادہ چلنا پھرنا چاہیے ،سوم غذا جو تم پسند کرتے ہو کھایا کرو لیکن ہر مہینہ میں کم از کم ایک مرتبہ فاقہ ضرور کیا کرو ۔”
واقعی حضور ﷺ نے سچ فرمایا ہے ” روزہ رکھو صحت مند رہوگے ” اور فرمایا ” روزہ رکھا کرو اس لیے کہ روزہ جہنم کی آگ اور زمانے کی مصیبتوں کیلئے ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے “۔اور فرمایا ” روزہ رکھا کرو کہ وہ رگوں پر داغنے کے طریقہ علاج کی طرح ہے اور اکڑ کو ختم کرتا ہے “۔ اور فرمایا ” روزہ رکھا کرو وہ خالص چیز ہے “۔