روزے کی قضا اور کفارے کےمسائل
1۔قضا یہ ہے کہ رمضان اور روزے کے پانچ ممنوع ایام (عیدین اور ایام تشریق یعنی یکم شوال اور ۱۰، ۱۱،۱۲،۱۳ ذوالحجہ) کے علاوہ دنوں میں ایک روزے کے بدلے میں ایک روزہ رکھ لیا جائے۔
2۔واضح رہےکہ قضا روزے مسلسل رکھنا ضروری نہیں ۔
3۔کفارہ یہ ہے کہ رمضان عیدین اور ایام تشریق کے علاوہ ایا م میں دومہینےمسلسل روزے رکھے جائیں۔اگر چاند کی یکم کو روزے شروع کرے تو چاند کے حساب سے دوماہ پورے کرے اور درمیان کی کسی تاریخ سے شروع کرے توساٹھ دن لگاتار روزے رکھے۔اگر بیچ میں ناغہ کردیا یا عیدین وغیرہ کے دن آگئے تو پھر سے 60روزے رکھنے ہوں گے۔ البتہ عورت کو ماہواری آجائے تو وہ پھر سے روزے نہیں رکھے گی۔
4۔اگر روزے کی طاقت نہ ہو تو ساٹھ محتاجوں کو پیٹ بھر کر دو وقت کھانا کھلادیا جائے۔ اگر کھانا پکاکر کھلانا مشکل ہو تو ہر محتاج کو پونے دو کلوگندم یا اتنا ہی آٹا دے دے یا اس کی قیمت دے دی تو وہ بھی جائز ہے۔
5۔ صرف رمضان کا روزہ توڑنے پر کفارہ ہے۔ رمضان کے فرض روزوں کے علاوہ جتنے بھی روزے ہیں ان کو جان بوجھ کر توڑنے میں قضا ہے،کفارہ نہیں۔
6۔رمضان کے قضا روزے جان بوجھ کر توڑنے پر بھی کفارہ نہیں،صرف قضا ہے۔ (شامی،ہدایہ)
7۔جن مسکینوں کو ایک وقت کھلایا ہے ان ہی کو دوسرے وقت کھلانا لازم ہے ورنہ کفارہ ادا نہیں ہوگا۔
8۔ان کا بھوکا ہونا بھی ضروری ہے ،پیٹ بھرے ہونے کی صورت میں کفارہ ادا نہیں ہوگا۔
9۔مساکین کا بالغ یا قریب البلوغ ہونا بھی ضروری ہے ، چھوٹے بچوں کو کھلانے سے ادا نہیں ہوگا۔
10۔ کھانا کھلانے کے بجائے یہ بھی اختیار ہے کہ ساٹھ مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کی مقدار دے دے ،یعنی سب کو نصف صاع (پونے دو کلو) گندم یا آٹا ، جو ،کشمش اور کھجور کی صورت میں ایک صاع (ساڑھے تین کلو) کی تھیلی بنا کر سب کو دے دے۔
11۔ بہتر یہ ہے کہ قیمت دے دے ۔گندم کی صورت میں احتیاطاًاس سال یعنی 1445 ھ میں 300روپےفی کس مسکین ادا کرے، اس حساب سے 18ہزارروپےایک کفارہ کی رقم بنے گی ۔آئندہ سالوں میں حساب کاطریقہ یہ ہےکہ پونے دوکلوگندم کی قیمت معلوم کرکےاس کو60سےضرب دےدیں۔
12۔ ایک ہی مسکین کو ایک ساتھ ساٹھ آدمیوں کا کھانا دے دینا ،یاگندم وغیرہ یا نقد رقم ایک ہی دن میں دینا جا ئز نہیں ،اس سے کفارہ ادا نہیں ہوگا، ہاں ! ایک ہی مسکین کو روز ساٹھ دن تک بلا کر دو وقت کاکھانا کھلا دے یا روز بلا کر پیسے دے دے تو کفارہ ادا ہوجائے گا۔
13۔کفارہ کی رقم مالک بنا کر دیناضروری ہے ،مسجد یا دیگر فلا حی کاموں میں اس کا خرچ کرنا جائز نہیں ، کفارہ کی رقم اس شخص کو دینا ضروری ہے جو مستحق زکوۃ ہو۔