نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم، امّابعد!
یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo (سورۃ البقرہ آیت نمبر ۱۸۳)
لاَ یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَالَھَا مَا کَسَبَتْ وَعَلَیْہَا مَااکْتَسَبَتْ (البقرۃآیت نمبر ۲۸۶)
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : لاَ یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا لوگو ! اللہ کوئی ایسا حکم نہیں دیتے جو انسان کی طاقت سے باہر ہو، بلکہ جو بھی حکم دیتے ہیں وہ انسان کی طاقت کے بالکل اندر ہوتاہے۔ اب کوئی اللہ کے حکم کو پورا کرنے والا ہوگااور کوئی اللہ کے حکم کو پورا نہ کرنے والا ہوگا۔ ان دونوں گروہوں کا ذکرکرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: لَھَا مَا کَسَبَتْ وَعَلَیْہَا مَااکْتَسَبَتْ (البقرۃ: ۲۸۶)انسان جو حکم پورا کرے گا اس کافائدہ پائے گا اور جو حکم پورا نہیں کرے گا، اس کا نقصان اُٹھائے گا۔
اب مثال کے طور پر روزے کا معاملہ ہے کتنے ایسے مسلمان ہیں جن کے دل میں شیطان وسوسہ ڈالے گا کہ تجھے سارا دن بڑا کام کرنا ہے اور تو کام اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے کرتا ہے اور رزقِ حلال کماتا ہے اور بچوں کا پیٹ پالنا اللہ اور اس کے رسول کا حکم ہے۔ اگر تو روزہ رکھے گا تو بچوں کا پیٹ نہیں پال سکے گا، لہٰذا روزہ چھوڑ دے۔میرے دوستو!یہ صرف شیطانی دھوکہ اور نفس کا بہانہ ہے۔ ورنہ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جوشدید گرمی اور ناقابلِ برداشت حالات میں کہ گندم کی کٹائی کا زمانہ ہے پھربھی وہ روزہ رکھ کر اللہ کے حکم کو پورا کررہے ہیں۔ میں نے خود دیکھا کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی شدید گرمی میں ، وہ گرمی ایسی ہوتی ہے کہ جو لوگ وہاں گئے ہیں ان کو بخوبی اس گرمی کا اندازہ ہے ۔ بعض پتھر تو ایسے ہوتے ہیں کہ آپ ان پر ایک منٹ کے لیے بھی کھڑے نہیں ہوسکتے فوراً بے چینی شروع ہوجاتی ہے اورپاؤں ہٹانے پر مجبورہوجاتے ہیں۔ ایسی گرمی میں دوپہر کے وقت روزے کی حالت میں بعض پاکستانی مسلمانوں کو کام کرتے دیکھا کہ کام بھی کررہے ہیں اور روزہ بھی رکھا ہوا ہے۔ گڑھا بھی کھود رہے رہیں مگر روزہ نہیں چھوڑ رہے۔ کیا وہ لوہے کے بنے ہوئے ہیں اور ہم کسی اور چیز کے بنے ہوئے ہیں کہ وہ تو رکھ سکتے ہیں اور ہم چھوڑ رہے ہیں۔ معلوم ہوا کہ یہ صرف شیطانی بہانہ ہے ورنہ اللہ نے ہمارے اندر اتنی طاقت رکھی ہے کہ اگر ہم چاہیں تو روزہ رکھ سکتے ہیں۔ شیطان ہمیں یہ ورغلاتا ہے کہ روزہ رکھوگے تو پیاس سے بے ہوش ہوجاؤگے بیمار ہوجاؤگے، ہوسکتا ہے موت بھی آجائے اس لیے روزہ نہ رکھا جائے۔
روزہ اﷲ کی بڑی نعمت ہے:
میرے دوستو! یادرکھیے یہ روزہ اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ہر عبادت کا بدلہ میں خود نہیں دیا کرتا لیکن روزہ ایسی عبادت ہے کہ اَنَا اَجْزِیْ بِہٖ اس کا بدلہ میں خود دیتا ہوں یعنی براہِ راست اللہ تعالیٰ خود اس کا بدلہ دیتے ہیں۔بلکہ بعض علمائے کرام نے تو اس کو مجہول پڑھا ہے تو عربی قاعدہ کے اعتبار سے اَنَا اُجْزٰی بِہٖ کا مطلب یہ بن جائے گا کہ لوگو! باقی ہر چیز کا بدلہ مل جائے گا، کسی کو کچھ مل گیا کسی کو جنت مل گئی لیکن روزہ ایسی عبادت ہے کہ اس کا بدلہ میں خود ہوتا ہوں یعنی میں خود تمہیں مل جاؤں گا اور جس کو اللہ مل جائے اس کو اور کیا چاہیے؟
میرے دوستو! ان روزوں کی قدر کیجیے! اگر آج تک کسی نے روزہ نہ رکھا ہو تو وہ اس بات کا ارادہ کرلے کہ آج کے بعد روزہ نہیں چھوڑنا۔ چاہے کچھ بھی ہوجائے، کوئی بھی پریشانی آجائے روزہ ہرگز نہیں چھوڑنا۔ انسان ارادہ کرلے تو اللہ مدد بھی فرمادیتے ہیں۔ اللہ ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم رمضان کے مہینے کی قدر کریں۔ اس کاکوئی حکم نہ چھوڑیں، راتوں کی عبادت ہو دن کی بھوک پیاس ہو، صدقات، زکوٰۃ ہو، کچھ بھی نہ چھوڑیں، یہ سارے حکم ہماری طاقت کے اندر ہیں ، ہماری طاقت سے باہر نہیں۔ میرے دوستو! جب ہم ان حکموں کو پورا کریں گے تو اللہ تعالیٰ اپنے انعامات کے وہ دروازے کھولے گا کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے۔
اللہ ہم سب کواپنے تمام احکام بجا لانے کی ہمت وتوفیق عطا فرمائے۔
آمین