ایک وکیل نے رمضان کے دنوں میں شاہ جی ( مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری ) سے بزعم خویش مذاق کرتے ہوئے کہا حضرت ! علماء تعبیر وتاویل میں ید طولیٰ رکھتے ہیں کوئی ایسا نسخہ تجویز فرمائیے کہ آدمی کھانا پیتا رہے اور روزہ بھی نہ ٹوٹے
فرمایا : سہل ہے قلم وکاغذ لے کر لکھو ایسا مرد چاہیے جو اس وکیل کو صبح صادق سے مغرب تک جوتے مارتا رہے یہ جوتے کھاتے جائیں اور غصے کو پیتے جائیں ۔ اس طرح کھاتے جائیں پیتے جائیں ۔
فرمایا : جاؤ اس طرح کھاتے پیتے رہو ، روزہ بھی نہ ٹوٹے گا۔ ( خزینہ :271)