جماعت کھڑی ہوجانے کے بعد لوگ جلدی سے جاکر جماعت میں شریک ہوجاتے ہیں بعض لوگوں کورکوع کی تسبیح ایک مرتبہ بھی پڑھنے کاموقعہ نہیں مل پاتا،توکیااس رکعت کوشمار کیا جائے گا اور وہ اسکو پانے والا سمجھاجائےگا؟
فتویٰ نمبر:321
الجواب حامداًومصلیاً
اگرکوئی شخص رکوع میں امام کے ساتھ شامل ہوگیا چاہے وہ لمحہ بھر کیلئے ہو تووہ رکعت کو پانے والا شمارکیاجائے گا اور اگر رکوع میں شامل نہیں ہوا تواسے رکعت نہیں ملی اس رکعت کوسلام کےبعدپڑھنالازم ہوگا۔
المحيط البرهاني للإمام برهان الدين ابن مازة – (2 / 379)
وإن ركع المسبوق وسوى ظهره صار مدركاً للركعة قدر على التسبيح أو لم يقدر، وإن لم يقدر على تسوية الظهر في الركوع حتى رفع الإمام رأسه فاته الركوع.
حلبی کبیر میں ہے:وفی الذخیرۃ : قال وان سوی ظہرہ فی الرکوع یعنی حال کون الامام راکعاًصارمدرکاًای لتلک الرکعۃ قدر علی التسبیح او لم یقدر ای لایشترط المشارکۃقدرالتسبیحۃ وہذا ھو الاصح لان شرط المشارکۃ فی جزء من الرکن وان ۔۔۔الخ