فتویٰ نمبر:4081
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
حدیث نبوی: جس گھر کے دروازے رشتہ داروں کے لیے بند رہیں، جس گھر میں اذان کےوقت خاموشی نہ ہو، جس گھر یا جگہ پہ مکڑی کے جالے لگے ہوں، جس گھر میں صبح کی نماز نہ پڑھی جاۓ تو وہاں رزق کی تنگی اور بے برکتی کو کوٸی نہیں روک سکتا۔
کیا مذکورہ بالا بات صحیح ہے؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
ان الفاظ کے ساتھ حدیث مستند کتابوں میں موجود نہیں ہے، نیز جن امور کو اس عبارت میں رزق کی تنگی اوربے برکتی کا سبب قرار دیا گیا ہے صحیح تحقیق کے مطابق ان کے حوالےسے حدیث مبارکہ سے ایسی بات ثابت نہیں۔
خاص کر اذان کے دوران ضرورةً بات چیت کرنے کی اجازت حدیث مبارکہ سے ثابت ہے۔
فجر کی نماز سے متعلق حدیث مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ صبح کے وقت میں برکت ہوتی ہے،جو صبح سوتا رہ جائے وہ برکت سے محروم ہوجاتا ہے۔
اس لیے اس عبارت کو حدیث کہہ کر آگے نہ بھیجا جائے،ایسے شخص کے لیے سخت وعید ہے جو کسی بات کو اپنی طرف سے حدیث کہہ کر لوگوں کو بتائے۔
١۔” من کذب علی متعمدا فلیتوأ مقعدہ من النار۔“
( مقدمہ صحیح مسلم مع فتح الملھم: ١٢٥/٥)
٢۔”عن انس بن مالکؓ قال کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یغیر اذا طلع الفجر و کان یستمع الاذان فان سمع اذانا امسک و الا اغار فسمع رجلا یقول: اللہ اکبر اللہ اکبر فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ” علی الفطرة“ ثم قال: اشھد ان لا الہ الا اللہ، اشھد ان لا الہ الا اللہ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم” خرجت من النار“ فنظروا فاذا ھو راعی معزیً۔“
( صحیح مسلم: ٣٨٢)
فقط۔
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ٢٤۔٧۔١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ: ٢٠١٩۔٣۔٣١
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: