فتویٰ نمبر:2012
سوال: محترم جناب مفتیان کرام! آج کل خواتین رشتہ کروانے کا کام کرتی ہیں،رشتہ ہو جانے پر لڑکے اور لڑکی دونوں طرف سے پیسے وصول کرتی ہیں۔کیا یہ پیسے لینا دینا جائز ہے؟
والسلام
الجواب حامدا و مصليا
رشتہ کروانے کی اجرت لینا شرعا جائز ہے، بشرطیکہ پہلے سے اجرت طے کرلی جائے، معاملے میں کسی قسم کی دھوکا دہی نہ ہو اور رشتہ جوڑنے میں اپنے اثر و رُسوخ اور وجاہت کا دباؤ نہ ڈالا جائے۔
ودلیلہ ما في الفتاوی الہندیۃ : ” الدلالۃ في النکاح لا تستوجب الأجر وبہ یفتی الفضلي في فتاواہ وغیرہ من مشایخ زماننا کانوا یفتون بوجوب أجر المثل ۔ وبہ یفتی ۔ کذا في جواہر الأخلاطي ۔ “
(۴/۴۵۱ ، کتاب الإجارۃ ، الباب السادس عشر في مسائل الشیوع في الإجارۃ ، مطلب الاستئجار علی الأفعال المباحۃ)
(فتاویٰ دار العلوم دیوبند، رقم الفتویٰ: ۲۸۳۹۸، کتاب الفتاویٰ: ۵/۴۰۴، امداد الفتاویٰ :۳/۳۹۳)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:10 ربیع الاوّل،1440ھ
عیسوی تاریخ:18 نومبر،2018ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: