رسالت اوروحی کی ضرورت و اہمیت: قسط نمبر2
نزولِ وحی کے طریقے
نزول وحی کے متعد طریقے تھے:
(1) خواب۔نبیوں کے خواب وحی ہوتے ہیں۔
(2)الہام ربانی۔ اولیائے کرام کو ہونے والا الہام وحی میں داخل نہیں۔نبیوں کو ہونے والا الہام حجت اور وحی ہے۔
(3)فرشتے کا انسانی صورت میں آنا۔جیسے:حضرت جبرئیل آپ ﷺ کی خدمت میں حضرت دحیہ کلبی کی صورت میں تشریف لاتے تھے۔
(4) فرشتے کا اپنی اصلی صورت میں آنا۔جیسے مقام اجیاد اور معراج کے موقع پر ہوا ۔
(5) اللہ تعالی کاحجاب میں کلام فرمانا، جیسے موسی علیہ السلام سے کوہ طور پر کلام فرمایا۔
(6) اللہ تعالی کا براہ راست کلام فرمانا،جیسے: معراج کے موقع پر براہ راست کلام ہوا۔
(7)صلصلۃ الجرس یعنی مسلسل گھنٹیوں کی آوازیں جو چاروں طرف سے آتی ہوئی محسوس ہوتی تھیں۔وحی کی یہ کیفیت سب سے مشکل ترین ہوتی تھی۔سخت سردی میں بھی پیشانی مبارک سے پسینہ آجایا کرتا تھا۔ادھر یہ کیفیت ختم ہوتی ادھر آپ کو آیت یاد ہوتی۔
وحی کی کیفیت سمجھنے کے لیے چند مثالیں :
وحی کی کیفیت سمجھنے کے لیے عصر حاضر میں بہت سی اچھی مثالیں موجود ہیں:
1-خواب: خواب دیکھنے والاخواب میں بہت کچھ دیکھ رہا ہوتا ہےلیکن ہمیں کچھ پتا نہیں چلتا کہ وہ کیا دیکھ رہاہے۔اسی طرح نبیوں پر وحی نازل ہوتی تھی لیکن لوگوں کو کچھ نظر نہیں آتا تھا کہ کون آیا ہے اور کیا بات کی گئی ہے۔عذاب قبر کی بھی بالکل یہی مثال ہے۔
2- ہپناٹزم(hypnotism):ہپناٹزم میں ماسٹر اپنے معمول کے ذہن کو اپنے قبضے میں لے لیتا ہے اور جو چاہتا ہے کرواتاہے۔اسی طرح فرشتہ یا اللہ تعالی اپنے نبیوں سے جو چاہتے ہیں کرواتے اور کہلواتے ہیں جو درحقیقت وحی ہوتی ہے۔
3- جدیدذرائع ابلاغ(Modern ways of communication):انسان نے آج ایسے آلات ایجاد کرلیے ہیں جن سے اسے میلوں دور کی آواز سنائی دیتی ہے۔موبائل فون،اسکائپ،واٹسپ،انٹرنیٹ کی مواصلاتی سہولتیں،وائرلیس سسٹم یہ سب ذرائع ابلاغ ہماری بات کو دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک سیکنڈوں میں پہنچادیتے ہیں۔یہ تو اس دنیا کی بات ہے ۔انسان نے ایسے آلات بھی ایجاد کرلیے ہیں کہ وہ کائناتی شعاعوں کے تصادم تک کو ریکارڈ کرلیتا ہے۔دوسرے سیاروں کی رپورٹیں بھی منگواسکتا ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ پیغام رسانی کے لیے فاصلوں کی دوریاں کوئی معنی نہیں رکھتیں۔
4- حیوانات کے حواس: جدید تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ انسانوں کے مقابلے میں جانوروں کے حواس کا معامل مختلف ہے۔کتنے جانور ایسے ہیں جو ایسی آوازیں سنتے ہیں جو ہماری قوت سماعت سے باہر ہیں۔ایک مادہ پتنگے کو بند کوٹھی میں کھلی کھڑکی کے پاس رکھ دیجیے۔وہ کچھ مخصوص اشارے کرے گی ۔یہ اشارے نر پتنگے حیرت انگیز فاصلے سے سن لیں گےاور اس کا جواب دیں گے۔بہرحال!ایسی کئی مثالیں موجود ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ فاصلاتی سرحدیں اضافی چیزہے اور دور کی آواز یا پیغام کو سن لینا کوئی بعید بات نہیں۔
اگر چمگادڑ کو دن کی روشنی میں نظر نہیں آتا تو اس میں بھلا سورج کا کیا قصور؟
(جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔)