نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم، امّابعد!
انا انزلنہ فی لیلۃ مبارکۃ انا کنا منذرین o فیھا یفرق کل امرحکیمo (الدخان:۳،۴)
ماہ رمضان روحانی ترقی کا ذریعہ:
اللہ جل شانہ کا یہ نظا م قدرت ہے کہ اس نے اپنے بندوں کو جب پیدا فرمایا تو ان کی جسمانی وروحانی ترقی کے اسباب بھی خود پیدا فرمائے ۔ جس طرح انسان کی جسمانی ترقی کے لیے مختلف غذائیں اور مختلف موسم پیدا فرمائے کہ مزاجوں کے اختلاف کے اعتبار سے ہر آدمی کے لیے کوئی نہ کوئی موسم مناسب ہوتاہے اس موسم میں اس کی صحت قابل رشک اور بہترین ہو جاتی ہے ۔ اسی طرح اللہ جل شانہ نے انسان کی روحانی ترقی کے لیے مختلف ایسے اوقات اور مختلف ایسے افعال بنائے ہیں جن کی وجہ سے ایک مسلمان کی روحانی ترقی خود بخود ہوتی ہے اور تھوڑی سی محنت سے انسان بہت سے فوائد حاصل کر لیتاہے ، ان میں سے بعض زمانوں کو اس میں خاص دخل حاصل ہے۔
اللہ تعالیٰ نے رمضان کا مہینہ بنایا ہے، یہ مہینہ انسان کی روحانی ترقی کے لیے نہایت موزوں ہے ۔ اللہ جل شانہ نے ہماری آسانی کے لیے اپنی نبی ﷺکی زبان مبارک سے بعض ایسے احکام عطافرمائے ہیں جوہمارے لیے اس روحانی ترقی میں مزیدمعاون ثابت ہوتے ہیں اور عملی مشق کے اعتبار سے ر مضان کے ان احکام کو وصول کرنا آسان ہوجاتا ہے، جواللہ نے ہم پر رمضان میں فرض کیے ہیں ۔ اللہ کے نبی w حکیموں کے حکیم ہیں ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے رجب سے ہی رمضان کی تیاری اس دعاسے شروع کرائی ((اللھم بارک لنا فی رجب وشعبان وبلغنا رمضان)(کنز العمال: ۱۴/۸۳ حدیث نمبر ۳۸۲۸۶)یعنی اے اللہ! ہمارے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں (رمضان کی رحمتیں اور برکتیں لوٹنے کے لیے)رمضان نصیب فرما!
شعبان میرا اور رمضان اﷲ کا مہینہ ہے:
پھر شعبان میں آپ ﷺ نے کثرت سے روزے رکھے اور فرمایا: ’’ شعبان شھری ورمضان شھراللّٰہ‘‘کہ شعبان میرا مہینہ ہے اوررمضان اللہ کا مہینہ ہے۔شعبان میں اللہ کے نبی ﷺ نے روزوں کا اتنا اہتمام فرمایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:’’رسول اللہ ﷺ بعض اوقات ماہِ شعبان کے تمام دنوں کے روزے رکھتے تھے، یہاں تک کہ رمضان شروع ہوجاتاتھا، شعبان کے سواکسی او رمہینے میں اس طرح روزے نہیں رکھتے تھے۔‘‘ ( درمنثورــ: ۶:۲۶، بخاری:۲:۶۹۵ دارابن کثیر، بیروت)
’’گویا جہاں اللہ کے نبی ﷺنے اس مہینے کی اپنی طرف نسبت کا حق ادا کیا وہاں اُمت مسلمہ کے لیے رمضان کے روزوں کی ایک عملی مشق کی صورت بھی پیدا فرمادی۔ کیونکہ جب انسان پہلے سے عملی مشق کرلیتا ہے تو اس کو مشکل حکم بجالانا بھی آسان ہوجاتا ہے ۔ روزوں کی یہ عملی مشق کر کے ہم اپنے آپ کو پورے طور پر رمضان کے روزوں کے لیے تیار کر سکتے ہیں،خاص کر ایام بیض یعنی ۱۳،۱۴،۱۵کے روزوں کا اہتمام کر لیاجائے تو ان شاء اللہ رمضان کے روزے رکھنا بہت ہی آسان ہوجائے گا۔نہ ہوسکے تو پندرہ شعبان کا روزہ رکھ لیاجائے کہ اکثر علما کے نزدیک یہ روزہ بھی ثابت ہے۔ اسی طرح پندرہ شعبان کی رات کی عبادت رمضان کی تراویح وغیرہ کے لیے ہمارے لیے آسانی کی راہ مہیا کرتی رہے گی ، لیکن اللہ کے نبی کی حکمت پر قربان جائیے کہ آخرِ شعبان کے روزوں کو منع فرماکر ہمیں رمضان کے روزے کی تیاری کے لیے ایک موقع عطا فرمایا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مسلسل روزے رکھ کر انسان کمزور ہوجائے اور اللہ کے فرض روزوں میں کوئی کوتاہی واقع ہوجائے۔ اسی طرح شعبان میں زکوٰۃ کے حساب کتاب سے بھی پہلے ہی فارغ ہو جانا چاہیے تاکہ رمضان میں زکوٰۃ کی دائیگی کے وقت حساب کتاب کے بکھیڑوں میں نہ پڑنا پڑے اور دلجمعی سے عبادات اداہوں۔اللہ تعالیٰ ہمیں ان رحمتوں سے مستفید ہونے کا موقع نصیب فرمائے۔اور شعبان اور رمضان کے اوقات کی قدر نصیب فرمائے! جتنی محنت کرلیں گے اتنی روحانی ترقیات ہوں گی۔ یہ نیکیوں کا سیزن ہے ۔ اس سیزن میں جتنا ذخیرہ کر لیں گے اتنا ہی ضرورت کے وقت فائدہ ہوگا۔
وصلی اللّٰہ علی النبی محمد وعلی آلہ واصحابہ اجمعین