قربانی سے پہلے چہرے کا ویکس کرنا

فتویٰ نمبر:808

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

قربانی کرنے کا ارادہ رکھنے والی عورت اپنے چہرے کے اضافی بال صاف کروا سکتی ہے؟

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

ذی الحجہ کے چاند کے بعد قربانی سے پہلے ناخن اور ہر قسم کے بال خواہ وہ چہرے کے ہوں یا جسم کے کسی بھی حصہ پر ہوں نہ کاٹنا اُن لوگوں کے لیے ہے مستحب ہے جن کا قربانی کا ارادہ ہو ، خواہ واجب قربانی کا ارادہ ہو یا نفلی قربانی کا ہو ۔

لہذا چہرے کے اضافی بال قربانی کے بعد صاف کرنے چاہییں، لیکن اگر کوئی قربانی سے پہلے بال کاٹ لے تو گناہ کوئی نہیں ۔

نبی کریمﷺکا ارشاد ہے :

”مَنْ كَانَ لَهُ ذِبْحٌ يَذْبَحُهُ فَإِذَا أُهِلَّ هِلَالُ ذِي الْحِجَّةِ فَلَا يَأْخُذَنَّ مِنْ شَعْرِهِ، وَلَا مِنْ أَظْفَارِهِ شَيْئًا حَتَّى يُضَحِّيَ“

ترجمہ: جس کو جانور ذبح کرنا ہو تو وہ ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کےبعد اپنے بال اور ناخن کو قربانی ہونے تک نہ کاٹے۔(صحیح مسلم:1977)

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

✍بقلم : بنت سبطین

قمری تاریخ:10 ذوالحجہ 1439

عیسوی تاریخ:21 اگست 2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاحب

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں