جانور گھر کا پالتو ہو یا خریدنے کے بعد قربانی کی نیت کی ہو تو اس کا بدلنا غنی اور فقیر دونوں کے لیے جائز ہے اور اگر قربانی کی نیت سے خریدا ہو تو اس میں تین روایات ہیں:
(۱)غنی اور فقیر دونوں کے لیے بنیت اضحیہ جانور خریدنے سے وہ قربانی کے لیے متعین نہیں ہوتا، لہٰذا دونوں کے لیے بدلنا جائز ہے۔
(۲)دونوں کے لیے متعین ہوجاتا ہے۔ غنی پر بقدر مالیت اور فقیر پر اسی جانور کی قربانی واجب ہے۔ بقدر مالیت کا مطلب یہ ہے کہ غنی پر بعینہٖ اسی جانور کا ذبح کرنا تو واجب نہیں، مگر اس جانور کی مالیت سے وجوب متعلق ہوگیا، لہٰذا اسی کو ذبح کرے یا اسی کی مالیت کا کوئی دوسرا جانور۔
اس روایت کے مطابق غنی کے لیے جانور بدلنا جائز ہے یا نہیں؟ اس میں مختلف اقوال ہیں، راجح قول یہ معلوم ہوتا ہے کہ جانور بدلنا مکروہ تنزیہی ہے۔ لیکن اگر کسی نے بدل کر کوئی دوسرا جانور بطور اضحیہ ذبح کردیا تو پہلے کو ذبح کرنا ضروری نہیں۔ اس کو ویسے ہی چھوڑدینا بلاکراہت جائز ہے۔
دونوں صورتوں میں اگر ادنیٰ جانور سے تبدیل کیا تو جتنی قیمت پہلے جانورکی زیادہ تھی اتنی قیمت صدقہ کرنا واجب ہے۔
یہ دونوں قول ظاہر الروایۃ ہیں۔ پہلے قول میں وسعت او رآسانی زیادہ ہے اور دوسرا قول احوط و اشہر ہے۔
(۳)غنی کے لیے بنیت اضحیہ خریدنے سے جانور قربانی کے لیے متعین نہیں ہوتا، فقیر کے لیے متعین ہوجاتا ہے، لہٰذا غنی کے لیے اس جانور کا بدلنا مطلقاً جائز ہے اور فقیر کے لیے مطلقاً ناجائز۔ ان روایات پر کئی مسائل متفرع ہوتے ہیں جو درج ذیل ہیں:
(۱) بنیت اضحیہ جانور خریدا وہ گم ہوگیا، پھر دوسرا جانور خرید لیا، اس کے بعد ایام نحر میں پہلا بھی مل گیا:
مذکورہ صورت میں پہلی روایت کے مطابق (جو اوسع و ایسر ہے) غنی اور فقیر دونوں کو اختیار ہے کہ دونوں جانوروں میں سے کوئی ایک یا ان دونوں کے سوا کوئی اور جانور ذبح کریں۔ فقیر کو یہ بھی اختیار ہے کہ کوئی جانور بھی ذبح نہ کرے۔
(۲) بنیت اضحیہ جانور خریدا، پھر وہ گم ہوگیا یا مرگیا: اس صورت میں غنی پر تینوں روایات کے مطابق دوسرے جانور کی قربانی واجب ہے۔ خواہ پہلے جانور سے کم قیمت ہی کا ہو، فقیر پر کچھ بھی واجب نہیں۔
(۳) بنیت اضحیہ جانور خریدا، وہ گم ہو گیادوسرا جانور خرید کر ایام نحر میں ذبح کردیا، پھر ایام نحر ہی میں پہلا جانور مل گیا:
اس صورت میں پہلی روایت کے مطابق غنی اور فقیر دونوں پر کچھ واجب نہیں۔
(۴) بنیت اضحیہ جانور خریدا، وہ گم ہو گیادوسرا جانور خریدا، مگر ایام نحر میں ذبح نہیں کیا، ایام نحر گذرنے کے بعد پہلا جانور بھی مل گیا:
پہلی روایت کے مطابق غنی پر واجب ہے کہ کوئی ایک جانور زندہ یا کسی بھی لائق اضحیہ جانور کی قیمت صدقہ کردے۔ فقیر پر کچھ بھی واجب نہیں۔
(۵) بنیت اضحیہ جانور خریدا، وہ گم ہو گیادوسرا جانور خریدکر ایام نحر میں ذبح کردیا، ایام نحر گذرنے کے بعد پہلا جانور بھی مل گیا:
روایت اولیٰ کے مطابق غنی اور فقیر دونوں پر کچھ بھی واجب نہیں۔
(۶) بنیت اضحیہ جانور خریدا، مگر ایام نحر میں ذبح نہ کیا: روایت اولیٰ کے مطابق غنی پر یہی جانور زندہ یا کسی بھی لائق اضحیہ جانور کی قیمت صدقہ کرنا واجب ہے۔ فقیر پر کچھ بھی واجب نہیں۔
(۷) فقیر نے قربانی کی نیت سے جانور خریدکر ذبح کیا، پھر ایام نحر میں مالدار ہوگیا:
روایت اولیٰ کا تقاضا یہ ہے کہ اس پر کچھ بھی واجب نہ ہو۔ احسن الفتاویٰ