مسجد کے قرآن پاک بہت زیادہ ہیں سمندر میں ڈالنے ہوتو قرآن پاک گھر میں استعمال کے لیے لے جاسکتے ہیں ؟
الجواب باسم الملهم الوہاب:
جب قرآن كی تلاوت کی جاسکتی ہو (قابل انتفاع ہو) تو اس کو سمندر میں ڈالنا ہر گز درست نہیں اور اگراس مسجد میں ضرورت سے زیادہ قرآن ہوں تو واقف کی اجازت سے(اگر معلوم ہو)تو دوسری مسجد کو دئیے جاسکتے ہیں اور بوسیدہ ہونے کی صورت میں کسی کپڑے میں رکھ کر دفن کرنا ہی مناسب ہے اگرچہ فقہاٰء نے اس پر بھاری پتھر رکھ کر سمندر برد کرنے کی بھی اجازت دی ہے لیکن مشاہدہ ہے کہ اس طرح سے یہ اوراق سمندر کے کنارے پر آجاتے ہیں جس سے جانے انجانے میں بے ادبی کا اندیشہ رہتا ہے اور اب تو بعض جگہوں پر قرآن محل یا مرکز قائم ہیں جو ان کے تقدس کے پیش نظر حفاظت کا انتظام بھی کرتے ہیں۔
گھر میں لے جانا جائز نہیں کیونکہ وقف کا مال ذاتی طور پر استعمال کرنا درست نہیں۔
كما في فتح القدير : واذا صح الوقف لم يجز بيعه ولا تمليكه باجماع الفقهاء
(ج: ٦_ ص ٢٠٤_ فتح القدير _ بيروت)
قال في الشامية: تحت( قوله ومثله في حشيش المسجد الخ) قال الزيلعي وعلي هذا حصير المسجد وحشيشه استغني عنهما يرجع الي مالكه عند محمد رحمه الله وعند ابي يوسف رحمه الله ينقل الي مسجد آخر والفتوي علي قول محمد في الات المسجد( رد المحتار ج_٣)
والله اعلم
بنت رفیق
جامعہ السعید
کراچی ، پاکستان
10/11/2016
11/2/1437