قرآن کے رموز و اوقاف 

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! السلام علیکم و رحمة الله وبركا ته!کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ٢ قرآن مجید کی تصویر ہے ١ پاکستان کا ہے ٢ سعودی عرب کا. جب ہم آیت پڑھیں گے کو کہاں وقف کریں گے؟ کیونکہ ١ جگہ وقف کرنے کا نشان ہے اور دوسری جگہ ملا کر پڑھنے کا. برائے مہربانی اس بارے میں بتادیں. جزاک اللہ خیرا

والسلام

الجواب باسم ملهم الصواب

وعلیکم السلام و رحمة الله!

اھل زبان جب بات ،کرتے ہیں تو کہیں ٹہرتے ہیں کہیں نہیں ٹہرتے، کہیں زیادہ ٹہرتے ہیں کہیں کم۔ اس کا بات کا صحیح مطلب سمجھنے میں بڑا دخل ہے۔ قرآن کی آیات بھی گفتگو کے انداز میں ہیں اس لیے اہل علم نے کچھ علامات مقرر کر دی ہیں انکو رموز و اوقاف کہتے ہیں۔ 

ایک قرآن میں صلے لکھا ہے جو کہ الوصل اولی کا اختصار ہے۔ یعنی ملا کر پڑھنا بہتر ہے اور دوسرے قرآن میں ط اور ز کی علامات ہیں۔ ط کی علامت وہاں ہوتی ہے جہاں مطلب تمام نہیں ہوا اور کہنے والا ابھی کچھ اور کہنا چاہتا ہے اور ز علامت ہے وقف مجوز (تجاوز کرنا) یہاں پر نہ ٹھہرنا بہتر ہے۔ اب غور کیا جائے تو ان میں کوئی فرق نہیں، نہ ٹھہرنا اور ملا کر پڑھنا۔ 

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸 

قمری تاریخ: 8 ربیع الثانی 1442ھ

عیسوی تاریخ: 25 نومبر 2020

اپنا تبصرہ بھیجیں