فتویٰ نمبر:5089
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ!
مجھے سوال پوچھنا ہے کہ میرے والد صاحب کا انتقال جون 2004 میں ہوا۔ اُس وقت سب سے بڑی بہن کی عمر ساڑھے دس سال تھی۔ والد صاحب کے بینک اکاؤنٹ میں موجود رقم کورٹ میں جمع ہو گئی اور ہم چاروں بہن بھائیوں کے حصے بنا دئیے گئے کہ جو 18 سال کا ہوگا اپنا حصہ نکلوا لے گا۔ چونکہ یہ رقم بہت لمبے عرصے کے لیے پھنس گئی تھی اس لیے ہمارے نانا نے سیونگ سرٹیفیکیٹ بنوا لیے تاکہ یہ رقم بڑھتی رہے۔ سیونگ سرٹیفیکیٹ کا پیسہ سود ہوتا ہے, ہمیں معلوم تھا, لیکن کوئی اور راستہ نہ ہونے کی وجہ سے مجبوراً ایسا کیا گیا۔ کیا ایسی مجبوری میں یہ کرنا جائز ہے؟
واضح رہے کہ ہم اٹھارہ سال میں جب کورٹ سے رقم نکلواتے تھے تب ساتھ ہی سیونگ سرٹیفیکیٹ بھی ختم کروا دیتے تھے۔سیونگ اکاؤنٹ قومی بچت اکاؤنٹ میں تھا۔
والسلام
الجواب حامداًو مصلياً
یہ بات تو واضح ہے جیسا کہ آپ نے سوال میں بھی ذکر فرمایا کہ سودی بینک میں سیونگ اکاؤنٹ اور سیونگ سرٹفیکیٹ بنوانا جائز نہیں ۔تاہم اگر بامرِمجبوری(جیسا کہ مذکورہ مسئلے میں بھی ہے) کہیں کسی نے قومی بچت اسکیم میں کھاتا بنوا دیا ہے تو اول تو اس پر توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔دوم یہ کہ اس اسکیم میں رقم رکھوانے کے بعد اس پر ملنے والا منافع کیونکہ سود ہے تو رقم نکلوانے کے بعد صرف اصل رقم لینا اور اس کو صرف کرنا صارف کے لیے جائز ہے، جبکہ اس کے اوپر جو منافع ملا ہے اس کا استعمال جائز نہیں۔اس کو لے کر بغیر ثواب کی نیت کے رفاہی امور میں صدقہ کردیا جائے۔
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:28،صفر،1441ھ
عیسوی تاریخ:28،ستمبر،2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
https://twitter.com/SUFFAHPK
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
www.suffahpk.com
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A