قبلے کی طرف رخ کیے بغیر نماز پڑھنے کا حکم

سوال: ڈائیلسز کی مریضہ کے بیڈ کا رخ اگر قبلہ کی طرف نہ ہوسکے ، جب کہ ڈائیلسز میں تقریباً چار گھنٹے لگتے ہیں،اسی دوران نماز کا وقت ہو جائے تو کیا کیاجائے ؟
تنقیح: کیا کروٹ بدل سکتی ہیں ؟
جواب تنقیح: جی ہاں! کروٹ بدل سکتی ہیں،اٹھ نہیں سکتی۔
الجواب باسم ملھم الصواب
واضح رہے کہ استقبال قبلہ نماز میں شرط ہے، اگر کسی وجہ سے استقبال قبلہ کا فرض کسی طرح سے ادا نہ ہو سکے تو اس وقت جیسے بھی ممکن ہو نماز پڑھ لی جائے مگر بعد میں ایسی نماز کا اعادہ لازم ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں حتی الامکان کوشش کی جائے کہ بیڈ کا رخ قبلے کی طرف کروایا جائے یا مریضہ کروٹ بدل کر قبلہ رخ ہو جائیں؛ تاہم اگر کوئی صورت بھی ممکن نہ ہو تو پھر بیڈ پر اسی حالت میں نماز پڑھ لے اور بعد میں اعادہ کر لے.
=====================
حوالہ جات:
1…”وفي الخلاصة: وفتاوی قاضیخان وغیرهما: الأیسر في ید العدو إذا منعه الکافر عن الوضوء والصلاة یتیمم ویصلي بالإیماء، ثم یعید إذا خرج … فعلم منه أن العذر إن کان من قبل الله تعالیٰ لا تجب الإعادة، وإن کان من قبل العبد وجبت الإعادة”. (البحر الرائق:142/1)
2…احسن الفتاوی میں مفصل تحریر ہے:
“ریل گاڑی اور بس میں کھڑے ہوکر قبلہ رخ نماز پڑھیں،گرنے کا خطرہ ہو تو کسی چیز سے ٹیک لگا کر یا ہاتھ سے کوئی چیز پکڑ کر کھڑے ہوں۔۔۔۔۔اگر کسی وجہ سے قیام یا استقبال قبلہ کا فرض کسی طرح ادا نہ ہو سکے تو اس وقت جیسے بھی ممکن ہو نماز پڑھ لے مگر بعد میں ایسی نماز کا اعادہ کرے۔ (احسن الفتاوی:88/4)
واللّٰہ اعلم بالصواب
18 جمادی الثانی 1444ھ
11جنوری 2023ء

اپنا تبصرہ بھیجیں