سوال:موبائل ایپ سے قبلہ آج کل معلوم ہوجاتا ہے سوال ہی ہیکہ باہر مغربی ممالک میں جانا ہو تو کیا ان ایپ پر اعتماد کر کےقبلہ رخ کی تعیین کر کے نماز پڑھ سکتے ہیں یا نہیں ؟
سائل: محمد زبیر
﷽
الجواب حامدا ومصلیا
قبلہ بتانے والی موبائل ایپ سے چونکہ ظن غالب حاصل ہو جاتا ہے اس لیے قبلہ کی سمت کی تعیین کے لیے ان پر اعتماد کرنا درست ہے ۔
الفتاوى الهندية (1/ 63)
“وجهة الكعبة تعرف بالدليل والدليل في الأمصار والقرى المحاريب التي نصبها الصحابة والتابعون فعلينا اتباعهم فإن لم تكن فالسؤال من أهل ذلك الموضع وأما في البحار والمفاوز فدليل القبلة النجوم. هكذا في فتاوى قاضي خان”
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (1/ 302)
“(ومن اشتبهت عليه القبلة تحرى) أي إذا عجز عن تعرف القبلة بغير التحري لزمه التحري وهو بذل المجهود لنيل المقصود۔۔۔إذا كان في المفازة والسماء مصحية وله علم بالاستدلال بالنجوم على القبلة لا يجوز له التحري؛ لأن ذلك فوقه”
فتاوی حقانیہ۳/۷۸
“چونکہ موجودہ دور کا یہ آلہ (قبلہ نما) ظن غالب کی تحصیل کے لئے زیادہ کار آ مد ہے اس لیے قبلہ کی تعیین کے لئے اس کا استعمال شرعا درست ہے اور اس سے قبلہ کا صحیح کا رخ متعین ہو جاتا ہے”
واللہ اعلم بالصواب
حنظلہ عمیر بن عمیر رشید
نور محمد ریسرچ سینٹر
۲۳/۵/۱۴۴۱ھ
2020/1/19ء