قصر کی واجب مقدار

فتویٰ نمبر:839

سوال: 

محترم جناب مفتیان کرام! 

اگر کوئی عورت چوٹی کے نیچے سے جو بال نکل رہے ہوں اتنے بال احرام سے باہر نکلنے کے لیے کاٹ لے اور غالب گمان ہے کہ پورے سر کے 1/3 حصے سے زیادہ ہی بال ہوں گے تو کیا اس کا احرام کھل گیا صحیح طریقے سے؟ کیونکہ اب وہ اپنے وطن واپس آ چکی ہیں۔

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

عورت کے لیے احرام سے نکلنے کے لیے سر کے کم از کم چوتھائی بالوں کا قصر، ایک پور (انگلی کے تہائی حصہ) ضروری ہے، اور اگر پورے سرکے بال ملاکر قصر کرے اس طور پر کہ کل بال کی تین یا چار لٹیں کرکے ہر لٹ سے ایک پور کے برابر کاٹ لیے تو اور بہتر ہے، چوتھائی سے کم بال کاٹ کر احرام کھول دیا تو واجب مقدار پوری نہ ہونے کے سبب دم لازم ہوگا۔ اگر چوٹی میں بال نیچے سے اتنے ہیں کہ چوتھائی بال کٹ گئے جیسا ان کا غالب گمان بھی ہے تو واجب مقدار ہونے کی وجہ سے درست ہے، احرام سے نکل گئی اور کچھ جزا لازم نہیں ۔ بہتر ہے کہ جب چوٹی سے کاٹے تو پور سے زیادہ کاٹے عادةً نیچے سے بال کم زیادہ ہوتے ہیں۔

عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لیس علی النساء حلق، إنما علی النساء التقصیر۔ (سنن أبي داؤد، المناسک / باب الحلق والتقصیر ۱؍۲۷۲ رقم: ۱۹۸۴-۱۹۸۵)

عن نافع عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: تجمع المحرمۃ شعرہا ثم تأخذ منہ قدر أنملۃ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۸۱ رقم: ۱۳۰۶۵)

عن المِسْوَرِ بن مخرمۃ قال: تجمع المحرمۃ شعرہا أثلاثاً فتأخذ ثلُثَہ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۸۱ رقم: ۱۳۰۶۴)

عن الحجاج قال: سألت عطاء عن تقصیر المرأۃ؟ فقال: تأخذ من جوانبہا شیئاً إنما ہو تحلیل۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۸۱ رقم: ۱۳۰۶۶)

(ثم قصر) بأن يأخذ من كل شعره قدر الأنملة وجوبا وتقصير الكل مندوب والربع واجب.(الدر المختار)ــــــــــــــــــ قال ابن عابدین:(قوله بأن يأخذ إلخ) قال في البحر: والمراد بالتقصير أن يأخذ الرجل والمرأة من رءوس شعر ربع الرأس مقدار الأنملة كذا ذكره الزيلعي، ومراده أن يأخذ من كل شعرة مقدار الأنملة كما صرح به في المحيط. وفي البدائع قالوا: يجب أن يزيد في التقصير على قدر الأنملة حتى يستوفي قدر الأنملة من كل شعرة برأسه لأن أطراف الشعر غير متساوية عادة.

قال الحلبي في مناسكه وهو حسن اهـ وفي الشرنبلالية: يظهر لي أن المراد بكل شعرة أي من شعر الربع على وجه اللزوم ومن الكل على سبيل الأولوية فلا مخالفة في الأجزاء لأن الربع كالكل كما في الحلق اهـ فقول الشارح من كل شعرة أي من الربع لا من الكل وإلا ناقض ما بعده، وقوله: وجوبا قيد لقدر الأنملة فلا يتكرر مع قوله: والربع واجب والأنملة بفتح الهمزة والميم وضم الميم لغة مشهورة، ومن خطأ راويها فقد أخطأ واحدة الأنامل بحر. وفي تهذيب اللغات للنووي الأنامل أطراف الأصابع. وقال أبو عمر الشيباني والسجستاني والجري لكل أصبع ثلاث أنملات.(رد المحتار علی الدر المختار-ابن عابدین(م:۱۲۵۲ھـ):۲؍۵۱۵- ۵۱۶، کتاب الحج، مطلب في رمي جمرۃ العقبۃ، ط: دار الفکر- بیروت٭ بدائع الصنائع- الکاساني(م: ۵۸۷ھـ):۲؍۱۴۱، کتاب الحج، فصل مقدار واجب الحلق والتقصير،ط: دار الکتب العلمیۃ٭البحر الرائق-ابن نجیم المصري(م:۹۷۰ھـ):۲؍۶۰۶، کتاب الحج، باب الإحرام، ط: زکریا- دیوبند٭ غنیۃ الناسك في بغیۃ المناسك، ص:۲۲۶، فصل في الحلق، ط: مکتبہ یادگار شیخ، سہارن پور)

ما في ’’ غنیۃ الناسک ‘‘ : فأقل الواجب في التقصیر قدر الأنملۃ من جمیع شعر ربع الرأس کما صرح بہ في اللباب وکذا ینبغي أن یزید في تقصیر الکل علی قدر الأنملۃ لیستوفي قدر الأنملۃ من کل شعرۃ برأسہ فیستوفي قدر المندوب بیقین ۔ (ص/۲۲۶ ، فصل في الحلق ، إرشاد الساري إلی مناسک الملا علي القاري : ص/۳۲۳ ، باب مناسک منی ، فصلفي الحلق والتقصیر) معلم الحجاج:ص/۱۸۲، مع حاشیہ:۱، شیر محمد، فتاویٰ دار العلوم دیوبند، رقم الفتویٰ: ۵۷۸۷۲)

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت عبد القادر عفی عنھا

قمری تاریخ:25/11/1439

عیسوی تاریخ:6/9/2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں