سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!
قسم کے حوالے سے مسئلہ پوچھنا ہے وہ یہ کہ ایک خاتون نے کہا کہ میں قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاتی ہوں کہ میں اپنے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا اپنے بھائی یا بہنوئی کے لئے نہیں پکاؤنگی اگر پکایا تو میں کافر ہونگی اب مسئلہ یہ ہے کہ اس خاتون کو کبھی نہ کبھی اپنے بھائی یا بہنوئی کے بچوں کے لئے پکانا پڑ جاتا ہے اس خاتون کی نیت صرف ان کے بچوں کے لئے کھانا پکانے کی ہوتی ہے ان کے لئے نہیں ہوتی اور یہ کہ ان کو نہیں پتہ اس خاتون کی قسم کا تو وہ دونوں ان کے ہاتھ کا پکا کھالیتے ہیں اب پوچھنا یہ ہے کہ اس خاتون کی نیت تو صرف بچوں کی کھانے کی ہوتی ہے اگر وه لوگ بھی کھالیں تو اس خاتون کی قسم تو نہیں ٹوٹے گی برائے مہربانی اس مسئلے کا جواب جلد عنایت کریں بہت شکریہ
الجواب باسم ملھم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
صورت مسئولہ اگر وہ خاتون بھائی اور بہنوئی کیلئے کھانا نہیں بناتیں بلکہ ان کے بچوں کیلئے بناتی ہیں تو بھائی اور بہنوئی کے کھالینے سے وہ حانث نہیں ہوں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
کما فی الشامیۃ:
1-وقال العلامۃ الحصکفی: فی کتاب الایمان: فان الایمان مبنیۃ علی العرف فما تعورف الحلف بہ فیمین ومالا فلا (لا) یقسم (بغیر اللہ تعالیٰ کالنبی والقرآن والکعبۃ) قال الکمال ولا یخفی ان الحلف بالقرآن متعارف فیکون یمینا واما الحلف بکلام اللہ فیدور مع العرف وقال العینی وعندی ان المصحف یمین لا سیما فی زماننا۔
(ج:3 ص:56 کتاب الایمان)
2-ان فعلت کذا فھو یہودی او نصرانی و کافر یکون یمینا۔( شرح البدایه ج 2,ص459 )
3-اگر خدا کا نام نہیں لیافقط اتنا کہہ دیا میں قسم کھاتی ہوں کہ فلاں کام نہ کروں گی تب بھی قسم ہو گئی۔
(بہشتی زیور:قسم کھانے کا بیان:ص222)
4-یوں کہا اگر فلاں کام کروں تو بے ایمان ہو کر مروں،مرتے وقت ایمان نصیب نہ ہو،بے ایمان ہو جاؤں یا اس طرح کہا کہ اگر فلاں کام کروں تو میں مسلمان نہیں تو قسم ہو گئ اس کے خلاف کرنے سے کفارہ دینا پڑے گا اور ایمان نہ جاۓ گا۔
(بہشتی زیور:قسم کھانے کا بیان:ص222)
فقط
واللہ اعلم بالصواب
21 جمادی الاخری 1443ھ
25 جنوری2022 ء