السلام و علیکم امید ہے بخریت ہونگےسوال عرض ہےکہ زید اور بکر سگے بھائی ہیں زید بکر کو 10 لاکھ قرض حسنہ غیر مشروط اور بغیر کسی منافع کے طمع ایک سال کے لیئے دے دیتا ہے بکر کا سونے کی تجارت کا کام ہے وہ بغیر مانگے اپنے سگے بھائی کو مہینے بعدکچھ غیر متعین رقم مثلا 20 ہزار یا 30 ہزار زید کو بطور ھدیہ ھبہ احسانا دے دیتا ہےکیا اسطرح کرنا بکر کے لیے جائز ہوگا؟
وٹس ایپ 03005738236
فون نمبر 03434957003
جزاکم اللہ تعالی
اشفاق احمد
ھاتھیان ضلع مردان
﷽
الجواب حامدا ومصلیا
صورت مسئولہ میں واقعتا اگر زید نے قرض دیتے وقت کسی قسم کی کوئی شرط نہیں لگائی تھی اور بکر اپنی خوشی سے یہ رقم بطور ھدیہ دیتا ہے تو بکر کے لئے ایسا کرنا جائز ہے ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 166)
“(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به”
صحيح مسلم (3/ 1224)
“عَنْ أَبِي رَافِعٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْلَفَ مِنْ رَجُلٍ بَكْرًا، فَقَدِمَتْ عَلَيْهِ إِبِلٌ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ، فَأَمَرَ أَبَا رَافِعٍ أَنْ يَقْضِيَ الرَّجُلَ بَكْرَهُ، فَرَجَعَ إِلَيْهِ أَبُو رَافِعٍ، فَقَالَ: لَمْ أَجِدْ فِيهَا إِلَّا خِيَارًا رَبَاعِيًا، فَقَالَ: «أَعْطِهِ إِيَّاهُ، إِنَّ خِيَارَ النَّاسِ أَحْسَنُهُمْ قَضَاءً»”
واللہ اعلم بالصواب
حررہ العبد حنظلہ عمیر غفر لہ
نور محمد ریسرچ سینٹر
دھوراجی کراچی
۹/۶/۱۴۴۱ھ
ء2020/2/3
مفتی انس صاحب دامت برکاتہم
الجواب صحیح
مولانا عثمان صاحب دامت برکاتہم
الجواب صحیح
حضرت مفتی سعید احمد صاحب دامت برکاتہم
الجواب صحیح