قرضدار کو زکوٰۃ دینے کا حکم

فتویٰ نمبر:5006

سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ

ایک میاں بیوی جن کی تنخواہ بیس بائیس ہزار ہے{دونوں جاب کرتے ہیں}۔ سمارٹ فونز ہیں ان کے پاس وغیرہ۔ قرضہ کافی ہے ان پہ اور کوئی پراپرٹی وغیرہ نہیں ہے۔ کیا ان کو زکوۃ دی جا سکتی ہے؟{آڈیو}

والسلام

الجواب حامدا و مصليا

زکوٰۃ کا مستحق ہر وہ شخص ہے جس کی ملکیت میں سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت اور ضرورت سے زائد اشیاء ساڑھے باون تولہ چاندی کی مقدار سے کم ہو اور اگر اشیاء ساڑھے باون تولہ چاندی کے مقدار کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو ایسے شخص کو زکوٰۃ دینا جائز نہیں۔

مذکورہ میاں بیوی مقروض اور زکاۃ کے مستحق ہیں ان کو ان کے قرض کی ادائی کے لیے زکاۃ دینا جائز ہے۔

(مستفاد از: فتاویٰ محمودیہ، بنوری ٹاؤن فتوی نمبر : 144008200051)

“والاولی ان یفسر الفقیر بمن له ما دون النصاب،کما فی النقایة اخذا من قولھم: یجوز دفع الزکوة الی من یملك مادون النصاب،اوقدر نصاب غیر نام،وھو مستغرق فی الحاجة.

(بحر:۲۵۸/۲)

ويجوز دفعها إلى من يملك اقل من النصاب وإن كان صحيحا مكتسبا. 

(عالمگیری:١ / ١٨٩)

ولو كره اعطاء فقير نصابا أو أكثر ، الا اذا كان المدفوع إليه مديونا اؤ كان صاحب عيال ….

(الدر المختار:٢/ ٣٥٣)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ٢٧ شعبان ١٤٤٠

عیسوی تاریخ: ٤ مئى ۲۰۱۹

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

‏https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

‏https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

‏www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

‏https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں