قانون بیعانہ ضبط کرنے کی اجازت دے تو بیعانہ ضبط کرنے کا حکم 

سوال: اگر قانون بیعانہ ضبط کرنے کی اجازت دے تو بیعانہ ضبط کرسکتے ہیں؟

الجواب باسم ملھم الصواب

پلاٹ کی بیع ہونے کے بعد خریدار کی طرف سے پیشگی رقم، جو بیعانہ (ایڈوانس) کے نام سے دی جاتی ہے، وہ اس پلاٹ کی طے ہونے والی قیمت ہی کا جزوی حصّہ ہوتی ہے، لہذا اگر کسی وجہ سے سودا کینسل ہو جائے، تو اس رقم کو ضبط کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ وہ رقم خریدار کو پوری واپس کرنا شرعاً ضروری ہے۔ تاہم بیعانہ ضبط کرنے کی ایک جائز صورت ہے وہ یہ کہ قانون ایسا فیصلہ دے کہ سودا اگر خریدار کی طرف سے کینسل ہوا تو مالک بیعانہ ضبط کرسکتا ہے تو پھر مالک بیعانہ ضبط کرسکتا ہے۔ یہ چونکہ ایک اجتہادی مسئلہ اور بعض فقہاء نے اس کی اجازت دی ہے اس لیے “حکم الحاکم رافع للخلاف” کے تحت تمام فقہاء کے نزدیک یہ مسئلہ متفق علیہ ہوجائے گا جب تک یہ قانون موجود رہے گا اس وقت تک بائع کے لیے بیعانہ کو ضبط کرنا جائز ہوگا۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

“لا يجوز للبائع عند فسخ العقد أن يمسك بالعربون، بل يجب عليه أن يرده إلى المشتري، إلا إذا حكم به حاكم مسلم في أي بلد”.

(مشروع لقانون إسلامي للبيوع والديون: 17 )

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں