کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں
کہ ہمارے علاقہ میں ایک فیکٹری تھی اس میں ایک جائے نماز تھی بعد میں مالک نے اپنےدوست اکرام بھائی کو کہا کہ اس کومسجد بنادیتے ہیں۔ بعد میں اس کو مسجد کا نام بھی دے دیا گیا اوراس میں پنج وقتہ نماز بھی ہوتی رہی مالک کےانتقال کے بعد ورثاء نے ایک اورجگہ مسجدکے لیے دے دی تھی اب نئی مسجد بھی تعمیر ہوگئی اوراس میں بھی نماز ہوتی ہے، قدیم مسجد میں نماز نہیں ہوتی جبکہ قدیم مسجد اورجدید مسجد کےدرمیان مالک نے 7قبروں کی جگہ اپنے لیے اوراور اپنے عزیزواقارب کےلیے چھوڑدی ہے، دوقبریں تو بن چکی ہیں جس میں ایک مالک کی بھی ہے ۔ پانچ قبروں کی جگہ خالی ہے اور ہم نے قدیم مسجد کےمتصل ایک اور پلاٹ مسجد کی توسیع کےلیےخرید لیا ہے۔ ا ب ہم قدیم مسجد اور جدید مسجد کوایک کرنا چاہتےہیں، اس کی کیا صورت ہوگی کیونکہ اس مسجد میں جمعہ وعیدین کی نمازیں بھی شروع کرنا چاہتےہیں۔
نوٹ :۔ قبروالا پلاٹ ہمارے کنٹرول میں نہیں اگرہم بغیر اجازت کے کچھ عمل دخل کرتےہیں توعلاقہ میں فتنہ وفساد کا اندیشہ ہے ۔
قدیم مسجد، جدید مسجد اور پلاٹ والی قبروں کا نقشہ درج ذیل ہے ۔
وضاحت: مستفتی نے بتایاکہ قبروں والےپلاٹ پر چھت ڈال کرقدیم وجدید مسجد کوملانا ممکن ہے ۔
( نقشہ منسلک پی ڈی ایف فائل میں دیکھ لیجیے)
صورت مسئولہ کی وضاحت بذریعہ ٹیلیفون
مستفتی نےبتایا کہ مسجد کےآس پاس قریب کی مساجد اہل بدعت کی ہیں ،اس لیےمسجد میں جمعہ وعیدین قائم کرنے کے لیے مسجد کی توسیع کرنی ہے لیکن چونکہ مسجد کی توسیع کےلیے قبر والا پلاٹ لینا ممکن نہیں اس لیے مسجد کی کمیٹی نے یہ طےکیا ہے کہ مسجد کی توسیع کےلیے جونیا پلاٹ لیا ہے وہ اورقدیم مسجددونوں کوملاکر باقاعدہ مسجد کے طور پریعنی نماز کے لیے استعمال میں لائیں اور جمعہ وعیدین بھی قائم کریں ، اور جدید مسجد جوفی الوقت نمازکےلیے استعمال ہورہی ہے قدیم مسجد کی طرف منتقل کرنے کے بعد خالی چھوڑنے کے بجائے اسے محلے کے بچوں کے لیے مدرسہ کے طور پر استعمال کیا جائے، خالی چھوڑنے میں خطرہ ہے کہ اہل بدعت کا اس پرقبضہ نہ کرلیں ۔اب کیا اس طرح کرناشرعاً درست ہے ؟
الجواب حامداومصلیاً
صورت مسئولہ میں مسجد کی کمیٹی کا یہ طے کرنا کہ “مسجد کی توسیع کےلیے جو نیاپلاٹ لیا ہے وہ اور قدیم مسجد دونوں کوملا کر باقاعدہ مسجد کے طور پر یعنی نماز کےلیے استعمال میں لےآئیں اور جمعہ وعیدین بھی قائم کریں”شرعی اعتبارسے درست ہے (جبکہ جمعہ وعیدین قائم کرنے کی شرائط موجود ہوں)۔ البتہ جدید مسجد کومنتقلی کےبعد مسجد ہونے سے نکال کر مستقل طورپر مدرسہ بناناشرعاً جائز نہیں، بلکہ اسے بطور مسجد ہی باقی رکھنا اور بطور مسجد آباد رکھنا لازم ہے۔
تاہم جدید مسجد کی حفاظت کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے کہ جدید مسجد اورقدیم مسجد کے درمیان جوقبروں والاپلاٹ ہے اس میں موجود قبروں کو باقی رکھتے ہوئے ورثاء کی اجازت سے اس پلاٹ پر چھت ڈال کرجدید مسجد اورقدیم مسجد کوملالیاجائے، البتہ یہاں یہ بات واضح رہے کہ قبروں والے پلاٹ پر جو چھت ڈالی جائے گی یہ مسجد کےحکم میں نہیں ہوگی، لہذا جدید وقدیم مسجدمیں سے کسی ایک میں کھڑے امام کی اقتداء میں، دوسرے حصے میں کھڑے نمازیوں کی نماز اس وقت درست ہوگی جب اس چھت پردوران جماعت نمازیوں کی صف بناکر دونوں حصوں کو متصل کرلیا گیا ہو۔ واللہ تعالیٰ اعلم
عُزیرطارق بلوانی
دارالافتاء جامعہ دارالعلو م کراچی
7/رجب /1438
5/اپریل /2017ء
الجواب الصحیح
احقر محمود احمد غفراللہ
۷/۷/۱۴۳۸ھ
محمودیعقوب عفااللہ عنه
۸/۷/۱۴۳۸
بندہ ابراہیم
۸/۷/۱۴۳۸ھ
پی ڈی ایف فائل کےلیےنیچے لنک پرکلک کریں :۔