فتویٰ نمبر:3030
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
سوال یہ ہے کہ کیا جو پراویڈنٹ فنڈ کسی شخص کی وفات کے بعد ملتا ہے تو کیا اس پر صرف بیوی بچوں کا حق ہے یا پھر وہ اس شخص کا ترکہ مانا جائے گا اور اس میں شریعت کے حساب سے تمام ورثاء کو حصے دیے جائیں گے؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
پراویڈنٹ فنڈ تنخواہ کا ہی ایک حصہ ہوتا ہے ،لہذا اس میں بھی وراثت جاری ہوگی اور تمام ورثاء کو ان کے مقررہ حصے ملیں گے،صرف بیوی بچوں کا حق نہیں ۔
(احسن الفتاوی :9 /310)
پراویڈنٹ فنڈ کے مکمل احکام کی تفصیل رسالہ” پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰۃ اور سود کا حکم “مندرجہ احسن الفتاوی جلد 7 ، “باب الربا والقمار “میں ہے .
و اللہ خیر الوارثین
قمری تاریخ:8 جمادى الأولى1440ھ
عیسوی تاریخ:15جنوری 2019
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: