وضو میں انگلیوں کاخلال سنت ہے
وضو میں انگلیوں کاخلال سنتِ مؤکدہ ہے بالاتفاق لیکن اگرانگلیاں ملی ہوئی ہوں تو فرض ہوگا۔
انگلیوں کاخلال کب کرے؟
ہاتھوں کو تین مرتبہ دھونے کے بعدانگلیوں کاخلال کرناچاہیے۔
پاؤں کی انگلیوں کے خلال کاطریقہ
تشبیک یعنی ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کرکےخلال کرے جب کہ علامہ رحمتی نے فرمایا کہ ایک ہاتھ کی ہتھیلی کو دوسرے ہاتھ کی پشت پر رکھ کے خلال کرے کیونکہ تشبیک بجائے عبادت کے کھیل کے زیادہ مشابہ ہے۔ پاؤں کی انگلی کے خلال کا طریقہ یہ ہے کہ دائیں پیر کی چھنگلیا سے انگوٹھے تک اور بائیں کے انگوٹھے سے چھنگلیا تک ، بائیں ہاتھ کی چھنگلیا سے خلال کرے ۔اور چھنگلی کو نیچے سے ڈال کر اوپر لائے کیونکہ اس سے پانی اچھے طریقے سے پہنچ جاتا ہے۔لیکن یہ مکمل طریقہ حدیث سے ثابت نہیں۔حدیث سےصرف چھنگلی سے خلال کرناثابت ہے بقیہ بائیں ہاتھ کی چھنگلی اور نیچے سے کرنا اور دائیں سے بائیں وغیرہ یہ سب کیفیات حدیث سے ثابت نہیں،بلکہ فقہا کی بیان کردہ ہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 117)
قَوْلُهُ: بِالتَّشْبِيكِ) نَقَلَهُ فِي الْبَحْرِ بِصِيغَةِ قِيلَ. وَكَيْفِيَّتُهُ كَمَا قَالَ الرَّحْمَتِيُّ: أَنْ يَجْعَلَ ظَهْرَ الْبَطْنِ لِئَلَّا يَكُونَ أَشْبَهَ بِاللَّعِبِ
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 117)
ذَكَرَ هَذِهِ الْكَيْفِيَّةَ فِي الْمِعْرَاجِ وَغَيْرِهِ، وَقَالَ بِذَلِكَ وَرَدَ الْخَبَرُ، وَكَذَا ذَكَرَهَا الْقُدُورِيُّ مَرْوِيَّةً مَعَ تَقْيِيدِ التَّخْلِيلِ بِكَوْنِهِ مِنْ أَسْفَلَ.وَتَعَقَّبَ فِي الْفَتْحِ وُرُودَ هَذِهِ الْكَيْفِيَّةِ بِقَوْلِهِ وَاَللَّهُ أَعْلَمُ بِهِ، وَمِثْلُهُ فِيمَا يَظْهَرُ أَمْرٌ اتِّفَاقِيٌّ لَا سُنَّةٌ مَقْصُودَةٌ. قَالَ تِلْمِيذُهُ ابْنُ أَمِيرِ حَاجٍّ الْحَلَبِيُّ فِي الْحِلْيَةِ شَرْحِ الْمُنْيَةِ: لَكِنَّ الَّذِي فِي سُنَنِ ابْنِ مَاجَهْ عَنْ «الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ قَالَ: رَأَيْت رَسُولَ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – تَوَضَّأَ فَخَلَّلَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ بِخِنْصَرِهِ.» وَأَمَّا كَوْنُهُ بِخِنْصَرِ يَدِهِ الْيُسْرَى وَكَوْنُهُ مِنْ أَسْفَلَ فَاَللَّهُ أَعْلَمُ بِهِ.