سوال : پانی میں مچھلی مر گئی اور پانی بدبو دار ہو گیا تو کیا اس پانی سے وضو جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جو جانور پانی میں رہتے ہیں،ان کے پانی میں مرنے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا، مچھلی بھی چونکہ پانی میں رہتی ہے بلکہ حلال بھی ہے، اس لیے مچھلی کے پانی میں مرنے سے ،پانی بدبودار بھی ہوجائے پھر بھی وضو جائز ہے۔ تاہم پینا کراہت سے خالی نہیں۔
حوالہ جات
1۔ عن ابي بردة وهو من بني عبد الدار اخبره، انه سمع ابا هريرة، يقول: سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم فقال:
يا رسول الله، إنا نركب البحر ونحمل معنا القليل من الماء فإن توضانا به عطشنا، افنتوضا بماء البحر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:” هو الطهور ماؤه الحل ميتته”.
ترجمہ:قبیلہ بنو عبدالدار کے ایک فرد مغیرہ بن ابی بردہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ (عبداللہ مدلجی نامی) ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: اللہ کے رسول! ہم سمندر کا سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو پیاسے رہ جائیں گے، کیا ایسی صورت میں ہم سمندر کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی بذات خود پاک اور دوسرے کو پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے۔
(تخریج الحدیث: «سنن الترمذی، الطھارة ج1 ص117 مکتبہ لدھیانوی)
2۔قال فی الدر: و یجوز رفع الحدث بما ذکر وان مات فیہ۔۔۔۔۔ومائی مولد ولو کلب الماء وخنزیرہ کسمک و سرطان
3۔ وفی رد المحتار:
ومائی مولد عطف علی قولہ غیر دموی: ایک ما یکون توالدہ ومثواہ فی الماء سواء کانت کہ نفس سائلۃ او لا فی ظاھر الروایۃ۔ بحر عن سراج: ایک الم ذلک لیس بدم حقیقۃ وعرف فی الخلاصۃ المنائی بما لو استخرج من الماء یموت من ساعتہ( ج1ص366)
واللہ سبحانہ اعلم